نگراں وزیراعظم کے تقرر کے معاملے پر اپوزیشن جماعتیں اور حکومت دونوں ہی سرگرم ہیں۔ جہاں اپوزیشن میں مشاورت کا دور جاری ہے وہیں حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں میں بھی آج مشاورت کا امکان ہے۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم جو بھی ہو انہیں قبول ہوگا۔
اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم کے حوالے سے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے)، جماعت اسلامی اور دیگر رہنماؤں سے مشاورت کی ہے، 8 اگست تک اپوزیشن 3 ناموں پر اتفاق کر لے گی۔
راجا ریاض نے کہا کہ اپوزیشن کے اتفاق رائے کے بعد وزیراعظم سے مشاورت کروں گا، وزیراعظم سے 3، 3 ناموں پر مشاورت ہوگی۔
قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے قائد راجا ریاض نے کہا کہ اگلا اجلاس جمعہ کو دوبارہ ہوگا۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے آصف علی زرداری اور نواز شریف سے رابطہ کیا ہے، تینوں رہنماؤں نے نگراں وزیراعظم کے تقرر سے متعلق ناموں پر مشاورت کی۔
ذرائع کے مطابق تینوں نے آئین و قانون کے مطابق نگراں وزیراعظم کے تقرر کا عمل مکمل کرنے پر اتفاق کیا۔
نوازشریف اور آصف زرداری نے تمام نام آج اتحادیوں کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پاکستان تحریک انصف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ الیکشن کی تاریخ پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے، ہماری طرف سے 14 مئی اور ان کی جانب سے اگست کی تاریخ تھی، تاریخ پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوا ہے اور بات رک گئی ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی آئی ارکان نے سینیٹ سے واک آؤٹ کیا تھا، پی ٹی آئی سینیٹر نے بل کی حمایت نہیں کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم جو بھی ہوگا ہمیں منظور ہوگا۔ آئین کہتا ہے کہ نگراں وزیراعظم نیوٹرل ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن وقت پر نہ ہوئے تو آئین کا قتل ہوگا۔ اسحاق ڈار نیوٹرل کی شرط پر پورا نہیں اترتے۔