ملک کے مختلف حصوں میں انسداد پولیو مہم جاری ہے، پشاور میں پولیو مہم کیلئے ورکرز کی کمی کا سامنا ہے۔ میانوالی افغان مہاجرین کیمپ میں انسداد پولیو مہم کا دوسرا روز ہے، جبکہ کوئٹہ میں آج بھی پولیو ڈیوٹی کیلئے جانے والے پولیس اہلکار پر فائرنگ کی گئی۔ گزشتہ روز بنوں کے رہائشی تین سالہ بچے میں پولیو ٹائپ ون وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔
بلوچستان بھر میں میں سات روزہ انسداد پولیو مہم دوسرے روز بھی جاری ہے۔
مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے 25 لاکھ 99 ہزار کے قریب بچوں کو پولیو سے محفوظ رکھنے کی ویکسین پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
صوبے میں گیارہ ہزار سے زائد ٹیمیں گھر گھر اور مراکز صحت میں خدمات دے رہی ہیں۔
کوئٹہ میں اسپنی روڈ بے نظیر پل کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا، اہلکارکی شناخت محمد جواد کے نام سے ہوئی۔
فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہوگئے، بتایا جارہا ہے کہ اہلکار ہزارہ ٹاؤن سے پولیو ڈیوٹی کیلئے پولیس لائن جارہا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی کوئٹہ میں انسداد پولیو ٹیم پر فائرنگ کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے۔
جس کے بعد غفلت برتنے پر ایس ایچ او زرغون آباد اور پولیس لائن کے گنتی محرر معطل کردیئے گئے تھے۔
دوسری طرف میانوالی افغان مہاجرین کیمپ میں انسداد پولیو مہم کا دوسرا روز ہے۔ انسداد پولیو مہم کی ٹیمیں گھرگھر بچوں کو قطرے پلا رہی ہیں۔
پہلے روز ایک ہزار بچوں کو قطرے پلائے گئے تھے، پولیو مہم ایک ہفتے تک جاری رہے گی۔
پولیو مہم پاکستان کے تمام افغان کیمپوں میں چلائی جا رہی ہے، مہم کا مقصد وائرس کی منتقلی کو روکنا ہے۔
پشاور سمیت خیبرپختونخوا میں 7 اگست سے انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگا۔ جس کیلئے پشاور میں پولیو ورکرز کی کمی کا سامنا ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے وائس چانسلر خیبرمیڈیکل یونیورسٹی کو خط لکھ کر ورکرز مانگ لئے ہیں۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ مہم کیلئے تربیت یافتہ ورکرز کی ضرورت ہے اس لیے کے ایم یو اپنے پیرا میڈیکس اور نرسنگ کالجز سے 550 افراد فراہم کرے، ورکرز کو ٹریننگ کیساتھ معاوضہ بھی دیا جائیگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بنوں میں 3 سالہ بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔
قومی ادارہ صحت کے مطابق رواں سال کا دوسرا پولیو کیس خیبر پختونخوا سے رپورٹ ہوا ، رواں سال کا پہلا پولیو کیس بھی ضلع بنوں سے مارچ میں رپورٹ ہوا تھا۔
محکمہ صحت ذرائع کے مطابق بنوں کے رہائشی 3سالہ بچے میں پولیو ٹائپ ون وائرس کی تصدیق ہوئی، جبکہ بچے کے والدین پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری ہیں۔ بچے کو اب تک صرف دو مرتبہ مہم کے دوران انسداد پولیو کے قطرے پلائے گئے ہیں۔ بچے کے بازوں میں 11 جولائی کو کمزوری کی نشاندہی ہوئی تھی۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ بچے کا عمر بھر کیلئے معذور ہونا قابل تشویش ہے، ویکسین سے عمر بھرکی معذوری کو ختم کیا جاسکتا ہے، پولیو کے خاتمے کیلئے مستحکم بنیادوں پر اقدامات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ عالمی طور پر 2023 کو پولیو کے خاتمے کا ہدف قرار دیا گیا ہے۔