متحدہ عرب امارات نے ماحولیاتی کارکنوں کو اس سال اقوام متحدہ کے موسمیاتی مذاکرات ”کوپ 28“ میں پر امن احتجاج کی اجازت دے دی ہے۔
یہ اعلان منگل کو شائع ہونے والے اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینج (UNFCCC) کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’یو این ایف سی سی سی کے رہنما خطوط اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اصولوں اور ضابطوں کی پابندی کے ساتھ، ماحولیاتی کارکنوں کے پرامن اجتماع اور ان کی آواز سننے کے لیے جگہ دستیاب ہوگی۔‘
تیل سے مالا مال خلیجی ملک دبئی کے کاروباری مرکز میں نومبر سے دسمبر تک ”COP28“ کی میزبانی کرنے کے لیے تیار ہے۔
کوپ 28 (COP28) ”کانفرنس آف دا پارٹیز“ کا مخفف ہے۔ اس کے ساتھ 28 کا ہندسہ اس لیے لگایا گیا ہے کہ یہ 28ویں کانفرنس ہے۔
اقوام متحدہ نے 1992 میں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا تھا، جسے ”یو این فریم ورک کنوینشن آن کلائمٹ چینج“ کہتے ہیں۔
اس کے تحت ہر سال رکن ملکوں کا اجلاس ہوتا ہے اور اس بات پر غور ہوتا ہے کہ یہ ملک سفارشات پر کس حد تک عمل کر رہے ہیں۔
اس سلسلے کا پہلا اجلاس برلن میں 1995 میں ہوا تھا جس کے بعد یہ ہر سال منعقد کیا جاتا ہے۔
یہ تنظیم ملکوں پر گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج روکنے کے لیے شرائط عائد کرتی ہے جس پر عمل درآمد لازمی ہے۔
احتجاج کی اجازت سے متعلق مشترکہ بیان یو این ایف سی سی سی کے سربراہ سائمن اسٹیل اورکوپ 28 کے صدر سلطان الجابر کے ایک دو طرفہ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد جاری کیا گیا، جو ماحولیاتی مذاکرات کے انعقاد اور میزبانی کے لیے قانونی بنیاد فراہم کرتا ہے۔
سائمن اسٹیل نے بیان میں کہا کہ ’ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ کوپ 28 میں نوجوانوں، خواتین، مقامی کمیونٹیز، مقامی لوگوں، اور موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں کی آوازیں سنی جائیں اور اس عمل میں ان کی عکاسی کی جائے گی۔‘
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات تیل پیدا کرنے والا ایک بڑا ملک ہے اور دنیا کے سب سے بڑے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔
COP28 کی میزبانی کے لیے اس کے انتخاب نے ماحولیاتی گروپوں کی جانب سے تنقید کو جنم دیا ہے، جنہوں نے متنبہ کیا ہے کہ تیل کے برآمد کنندہ کی شمولیت گلوبل وارمنگ کے خلاف جنگ میں پیش رفت کو سست کر سکتی ہے۔
مذاکرات کی صدارت کے لیے ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی کے سی ای او الجابر کی نامزدگی نے ان کارکنوں کی جانب سے تنقید کی ایک لہر کو جنم دیا جنہوں نے مفادات کے تصادم سے خبردار کیا تھا۔
الجابر کو فوسل فیول کے اخراج کو کم کرنے کی کوششوں پر توجہ دینے کے بجائے، اس کے استعمال کو مرحلہ وار ختم کرنے کی ضرورت کو پورا کرنے میں ناکامی پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
جون میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے خبردار کیا تھا کہ ممالک کو تیل، گیس اور کوئلے کو مرحلہ وار ختم کرنا شروع کر دینا چاہیے۔
ہیومن رائٹس واچ سمیت غیر سرکاری گروپوں نے بھی خبردار کیا ہے کہ خلیجی ریاست کی جانب سے آزادی اظہار پر پابندیاں موسمیاتی کارکنوں کی بامعنی شرکت میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔
زیادہ تر سابقہ کوپ کانفرنسز میں بڑے مظاہرے عام رہے ہیں، مصر میں منعقد کئے گئے اقوام متحدہ کے آخری ماحولیاتی مذاکرات میں محدود ریلیوں کی اجازت دی گئی تھی، جہاں حکام نے مظاہروں کے خلاف باقاعدگی سے کریک ڈاؤن کیا اور کارکنوں کو حراست میں لیا۔