سربراہ پلڈٹ احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ حلقہ بندیاں نہ ہوسکیں تو آئینی بحران پیدا ہو جائے گا، اور تنازع کھڑا ہو جائے گا، جس کی وجہ سے انتخابات ملتوی ہونے کا خدشہ ہے۔ جب کہ سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری کا کہنا ہے کہ انتخابات میں تاخیر ہوئی تو عدالت سے رجوع کریں گے۔
”آج نیوز“ کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت انتخابات 90 روز میں ہونے چاہیے، پیپلزپارٹی کی خواہش ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں۔
نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ لقہ بندیاں موجودہ مردم شماری کی بنیادپرہونی چاہیے، لیکن مردم شماری پر ایم کیوایم کے تحفظات ہیں، یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں آئے گا۔
سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری نے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ نیئر بخاری کی بات سمجھ سے بالاتر ہے، پیپلزپارٹی کہتی ہے الیکشن نئی حلقہ بندیوں پر ہوں، اور حلقہ بندیوں کیلئےآئین میں ترمیم کی ضرورت ہوتی ہے۔
عابد زبیری کا کہنا تھا کہ پنجاب میں انتخابات پر سپریم کورٹ کے حکم پرعمل نہیں ہوا، حکومت نے 90 روز میں انتخابات کرانے کےحکم پرعمل نہیں کیا، حکومت پہلی ہی پنجاب میں انتخابات نہ کرا کے آئین کی خلاف ورزی کرچکی ہے، اب عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیسے ہوگا، عام انتخابات میں تاخیر ہوئی توعدالت سے رجوع کریں گے۔
احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں کیلئے آئین میں ترمیم لازمی ہے، اور آئین میں ترمیم دوتہائی اکثریت سے ہوتی ہے، جب کہ اسمبلی میں دو تہائی ارکان ہی موجود نہیں ہیں۔
احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیاں نہ ہوسکیں تو آئینی بحران پیدا ہو جائے گا، حلقہ بندیوں کے معاملے پر تنازع کھڑا ہوجائے گا، اور اس تنازع کی وجہ سے انتخابات ملتوی ہونے کا خدشہ ہے۔
سربراہ پلڈٹ کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں کا معاملہ سپریم کورٹ کو ہی حل کرنا پڑے گا، اس سے متعلق فیصلہ عدالتوں میں ہی ہونا ہے، پہلے 2 اسمبلیوں میں الیکشن کا مسئلہ تھا، اب عام انتخابات ہونے ہیں اور اس میں بھی مسئلہ بن سکتا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ نئی مردم شماری، نئی حلقہ بندیوں پرالیکشن ہوں گے، اسمبلی اگر پہلے تحلیل ہو جائے تو 90 دن میں الیکشن ہوں گے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی کے عوام کا مطالبہ ہے کہ ہمیں صحیح گنا جائے، اور نئی مردم شماری کے مطابق حلقہ بندیاں ہونی چاہیئے، لیکن نئی حلقہ بندیاں کرنے میں 4 ماہ کا وقت لگے گا، سیاسی جماعتیں مشاورت سے مسئلہ کا حل نکال سکتی ہیں۔