Aaj Logo

اپ ڈیٹ 01 اگست 2023 03:15pm

بینظیر کے اس مشہور سبز لباس کی کہانی کیا ہے؟

شہید محترمہ بے نظیر بھٹو پاکستان کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد سے ہی ایک آئیکون رہی ہیں، اور ان کے اعزاز میں لندن کے مشہور مادام تساؤ میوزیم میں ایک مجسمہ بھی نصب کیا گیا تھا۔

اپنی سیاسی کامیابیوں سے شہرت پانے والی خاتون وزیرِاعظم کے مجسمے کی نقاب کشائی کی گئی تو ان کی مشہور سبز قمیض اور سفید دوپٹے پر مشتمل لباس نے لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی۔

لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس لباس کی تاریخی حیثیت کیا ہے؟

بینظیر بھٹو نے یہ لباس 2 دسمبر 1988 کو وزیر اعظم کی حیثیت سے پہلا حلف اٹھاتے وقت پہنا تھا جو قومی پرچم کی عکاسی کرتا ہے۔

محترمہ بینظیر اس وقت تاریخ رقم کرتے ہوئے پاکستان کی پہلی خاتون سربراہِ مملکت بنی تھیں۔

دبئی میں مادام تساؤ کی جنرل منیجر سناز کولسرَڈ نے ایک نجی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ بے نظیر نے اس لباس کے اسٹائل اور ملبوسات کا انتخاب کیا تھا۔

ان کے صاحبزادے اورپاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مجمسے کی تقریب رونمائی میں شرکت کی اور خود اس مجسمے کی نقاب کشائی کی، انہوں نے دبئی میں ان کی یادوں سے متعلق گفتگو بھی کی۔

یہ مجسمہ 80 کی دہائی کا فیشن اور نظیر بھٹو کے سگنیچر اسٹائل دونوں کا زبردست امتزاج ہے، اور بینظیر کے بولڈ رنگوں کی چوائس کی سب سے بڑی وضاحت ہے۔

یہ لباس ڈیزائنر ماہین خان کا تیار کردہ ہے۔ ڈیزائنر ماہین خان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کچھ انکشافات بھی کئے تھے کہ یہ لباس کیسے تیار کیا گیا ہے اور کس طرح سبز ریشم کی قمیض کو سفید دوپٹے کے ساتھ جوڑا گیا، جو حقیقت میں پاکستانی پرچم کے رنگوں کی عکاسی کرتا ہے۔

بینظیر کے دوپٹہ پہننے کا یہ مشہور انداز اب بھی کسی کی بھی خوبصورتی کو جلا بخشنے کی طاقت رکھتا ہے۔

Read Comments