باجوڑ خودکش دھماکے کا ایک اور زخمی چل بسا ہے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 55 ہوگئی ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال (ایل آر ایچ کے ترجمان محمد عاصم نے بتایا کہ 25 سالہ راحت اللہ آئی سی یو میں داخل تھا۔ آئی سی یو میں داخل ایک اور زخمی کی حالت تشویش ناک ہے۔
ترجمان ایل آر ایچ کے مطابق گزشتہ رات مزید 5 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے، ایل آر ایچ میں کُل 20 زخمی زیر علاج ہیں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں اتوار کو ہونے والے خودکش دھماکے کی ذمہ داری ”داعش کے پی“ نے قبول کی ہے، جس میں 55 افراد جاں بحق اور 82 زخمی ہیں۔
داعش نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے کنونشن کو نشانہ بنایا جس میں 300 کے قریب کارکنان شریک تھے۔
حکام اور تجزیہ کاروں کے مطابق جے یو آئی اور داعش کے درمیان نظریاتی اختلاف ہے جس کی وجہ سے یہ جماعت مسلسل داعش کے نشانے پر رہی ہے۔
داعش جے یو آئی 40 سے زائد رہنماؤں کو نشانہ بنا چکی ہے۔
اتوار کو ہونے والے دھماکے میں بھی جے یو آئی خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان اور تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکٹری مولانا حميد الله جاں بحق ہوئے تھے۔
باجوڑ دھماکے کی ایف آئی آر ایس ایچ او تھانہ خار کی مدعیت میں سی ٹی ڈی مالاکنڈ ریجن میں نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج کی گئی ہے، جس میں میں انسداد دہشتگردی سمیت مختلف دفعات (7 اے ٹی اے، 302 ،324 ،427) شامل کی گئی ہیں۔
ایڈشنل آئی جی خیبرپختونخوا کا کہنا ہے کہ تفیتش جاری ہے اور ملزمان تک تقریباً پہنچ چکے ہیں۔
پولیس حکام نے اس حوالے سے تین مشتبہ افراد کی گرفتاری کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
دھماکے کی جو ویڈیو سامنے آئی اس میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک پنڈال میں لوگ جمع ہیں اور پیچھے موجود افراد کھڑے ہوکر خطاب سن رہے ہیں، ورکرز کنونشن میں نوعمر لڑکے بھی دیکھے جا سکتے ہیں، اس دوران سامنے کی جانب ایک زوردار دھماکا ہوتا ہے اور شعلہ بلند ہوتا ہے۔
ویڈیو پنڈال کے پچھلے حصے میں موجود کسی شخص نے بنائی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دھماکے کے بعد افراتفری پھیل گئی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکا اسٹیج کے قریب لوگوں کے درمیان ہوا، اور اس وقت جے یو آئی خار کے سربراہ مولانا ضیا اللہ جان تقریر کر رہے تھے۔
ٹی ٹی پی، ٹی جے پی اور افغان طالبان نے باجوڑ میں داعش کے خودکش حملے کی مذمت کی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے باجوڑ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہر قسم اور شکل کی دہشتگردی کو عالمی امن کیلئے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔
سیکیورٹی کونسل نے حکومت پاکستان اور جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
سیکیورٹی کونسل کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کے اراکین دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔
سیکیورٹی کونسل نے تمام متعلقہ ممالک سے باجوڑ واقعے کے مجرمان کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے پر بھی زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث تمام کرداروں، مالی معاونوں اور سہولت کاروں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔
سیکیورٹی کونسل نے مزید کہا کہ تمام متعلقہ ممالک بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے مطابق مجرمان کو کیفرِ کردار تک پہنچانے میں حکومت پاکستان کے ساتھ تعاون کریں، دہشت گردی کی کوئی بھی کارروائی مجرمانہ، بلاجواز اور قابل مذمت ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت نے عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی۔ محکمہ داخلہ نے ڈپٹی کمشنرز کو مراسلہ جاری کردیا۔
باجوڑ میں جے یو آئی ورکرز کنونشن پر خودکش حملے کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے بھر میں عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی۔
محکمہ داخلہ کی جانب سے ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو مراسلہ ارسال کردیا گیا۔
مراسلے کے مطابق ڈپٹی کمشنرز کی پیشگی اجازت کے بغیر کسی بھی جگہ عوامی اجتماع پر پابندی عائد ہو گی۔
مراسلے میں تمام حکام کو سختی سے فوری عمل درآمد کروانے کی ہدایات جاری کی گئیں۔
مزید کہا گیا کہ امن و امان کی سنگین صورت حال اور دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر اقدام اٹھایا گیا۔
مراسلے میں ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات دی گئیں کہ عوامی اجتماعات سمیت جلسے ، جلوسوں پر بھی پابندی عائد ہو گی، جبکہ اجازت ملنے کی صورت میں بھی سیکیورٹی اقدامات پر عمل درآمد نہ کرنے پر اجتماع کی اجازت نہ دی جائے۔