پنجاب کے مختلف شہروں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلابی ریلے سے حفاظتی بند ٹوٹنے سے کئی مکانات مہندم ہوگئے، جبکہ کئی دیہاتوں کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہوگیا۔
پنجاب کےمختلف شہروں میں سیلابی ریلے تباہی کی دستانیں چھوڑ رہے ہیں، عارف والا کے گاؤں بیٹ بھٹیاں کے مقام پر سیلابی ریلہ حفاظتی بند بہالے گیا، سیلابی پانی نے بستی نور کوٹ سمیت کئی بستیوں کو لپیٹ میں لے لیا۔
بہاولنگر کے دریائےستلج میں سیلاب کی تباہ کاریاں تیز ہورہی ہیں، بھوکاں پتن کے قریب مین ہائی وے روڈ سیلاب سے متاثر ہوگیا ہے۔
پاکپتن میں بھی انتظامیہ کی امدادی کارروائیاں فوٹو سیشن تک محدود رہ گئی ہیں، اور سیلاب متاثرین کی امداد کیلئےلگایا گیا فلڈ ریلیف کیمپ خود امداد کا منتظر ہے۔
بورے والا میں بھی کئی حفاظتی بند ٹوٹنے سے بورے والا کا درجنوں بستیوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی کی صورتحال برقرار ہے، دریائے سندھ میں کالا باغ اور چشمہ اور تونسہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ دریائے سندھ میں کالا باغ کے مقام پر پانی کی آمد 296٫271 اور اخراج 288٫271 ہے، چشمہ کے مقام پر پانی کی آمد 344٫555 اور اخراج 339151 جب کہ تونسہ کے مقام پر پانی کی آمد 363٫428 اور اخراج 363٫428 ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے راوی میں بلوکی اور سدھنائی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، بلوکی کے مقام پر پانی کی آمد 71٫120 اور اخراج 50٫120 ہے، جب کہ سدھنائی کے مقام پر پانی کی آمد 48٫818 اور اخراج 36٫968 ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ دریائے ستلج میں سلیمانکی کے مقام پر بھی نچلے درجے کا سیلاب ہے، شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے، شاہدرہ کے مقام پر پانی کی آمد 32٫138 اور اخراج بھی 32٫138 ہے، اور جسڑ کے مقام سے 36ہزار 760 کیوسک پانی گزر رہا ہے، جب کہ دریائے جہلم اور چناب میں پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی کا کہنا تھا کہ دریاؤں، براجز، ڈیمز اور نالہ جات میں پانی کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے، پی ڈی ایم اے کنٹرول روم سے تمام تر صورتحال کی مانیٹرنگ جاری ہے، سیلابی صورتحال کے پیش نظر دریاؤں کے اطراف دفعہ 144 نافذ ہے، شہری دریاؤں، ندی نالوں میں نہانے اور سیر و تفریح سے گریز کریں۔
دریائے سندھ کے پانی کی سطح میں اضافے ہونے کے باعث دادو میں بھی کئی دیہات درمیانی درجےکی سیلاب کی زد میں آگئے۔
گھوٹکی میں بھی سیلاب سے کچے کے مزید 20 دیہات زیر آب آگئے، اور متاثرہ علاقوں میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
بلوچستان کے شہر خاران میں بھی سیلابی ریلے سے سینکڑوں مکانات مہندم ہوگئے ہیں، اور 5 دن گزرنے کے باوجود تاحال متاثرین امداد کے منتظر ہیں۔
جعفر آباد میں مسلسل بارشوں نے جھل تھل ایک کردیا ہے، ڈیرہ الہٰ یار ریلوے کالونی سمیت دیگر گلی محلوں میں پانی جمع ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔