جنرل اسپتال لاہور میں زیرعلاج گھریلو ملازمہ رضوانہ کو مسلسل سانس میں دشواری کا سامنا، اسپتال انتظامیہ نے آئندہ 48 گھنٹے اہم قرار دے دیئے، 13 رکنی میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ صورتحال یہی رہی تو انہیں وینٹیلیٹر پر بھی منتقل کیا جاسکتا ہے۔
جنرل اسپتال لاہور میں مالکن کے تشدد کی شکار گھریلو ملازمہ رضوانہ کا 7 روز سےعلاج جاری ہے، بچی کی حالت مسلسل کبھی بگڑ اورکبھی سنبھل رہی ہے، اسپتال انتظامیہ کے مطابق رضوانہ کو مسلسل سانس میں دشواری کا سامنا ہے، ان کی برونکوسکوپی دوبارہ کی گئی ہے، اس کے آئندہ 48 گھنٹے اہم ہیں انہیں وینٹیلیٹر پر منتقل کیا جاسکتا ہے۔
اسپتال انتظامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ 13 رکنی میڈیکل بورڈ روزانہ کی بنیاد پر معائنہ کرکے متاثرہ لڑکی کی ادویات اور علاج سے متعلق فیصلہ کررہا ہے، سانس میں دشواری پر بچی کی گزشتہ روز بھی برونکوسکوپی کی گئی، جس کے بعد اس کے سانس میں بہتری آئی تھی۔ آج سے متاثرہ لڑکی کی فزیو تھراپی بھی شروع کرا دی ہے، تاہم زہر کی تشخیص کے ٹیسٹ کی رپورٹ آنے میں 10 روز لگیں گے۔
گزشتہ روز جنرل اسپتال کے پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر فرید ظفر نے انکشاف کیا تھا کہ رضوانہ کو زہر دیا گیا تھا، اور میڈیکل بورڈ نے بچی کو زہر دینے کا ٹیسٹ لیبارٹری بھجوا دیا ہے۔
پروفیسر فرید ظفر نے مزید بتایا کہ رضوانہ کو سیپسیس کی بیماری ہو چکی ہے، سیپسیس کی وجہ خون میں انفیکشن ہے، جو پورے جسم کو متاثر کر رہا ہے، آکسیجن میں کمی کے باعث رضوانہ کی برونکو سکوپی مکمل کر لی گئی ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد مقدمے میں مزید دفعات کا اضافہ کردیا ہے۔
اسلام آباد کے تھانہ ہمک میں درج مقدمے میں اقدام قتل اور جسم کے بیشتر اعضاء کی ہڈیوں کو توڑنے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔