بلوچستان ہائیکورٹ نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو بھرتیوں کے آرڈرز کرنے سے 2 اگست تک روک دیا۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ کسی کو غلط طریقے سے بھرتیوں کی اجازت نہیں دے سکتے۔
بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس گل حسن ترین پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار عدنان احمد اور دیگر نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ لوکل گورنمنٹ بلوچستان میں من پسند اور سفارشی افراد کو بھرتی کیا جارہا ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ راتوں رات جونیئر کلرکس اور کمپیوٹر آپریٹر کی آسامیوں پر نام شارٹ لسٹ کیے گئے، 20 جولائی کو امیدواروں کے نام آویزاں کرنے کا لکھ دیا جاتا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ نام آویزاں ہونے کے اگلے ہی روز انٹرویو کا عمل شروع کیا جاتا ہے، ایک ہی دن میں پورے ڈویژن کی میرٹ لسٹ آویزاں کرنا اور اسی دن انٹرویو کرنا ناقابل یقین عمل ہے۔
درخواست گزاروں کا مؤقف سننے کے بعد چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ صوبے میں بے روزگاری کا احساس ہے تاہم اس آڑ میں کسی کو غلط طریقے سے بھرتیوں کی اجازت نہیں دے سکتے۔
انھوں نے مزید ریمارکس دیے کہ بطور جج سب سے مشکل ترین کام کسی بھرتی کا اسٹے دینا ہوتا ہے، تاثر دیا جاتا ہے کہ عدالتیں روزگار کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں۔
چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ یہ مشکل ترین کام ہے لیکن مفاد عامہ اور نظام اصلاح کیلئے کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، جہاں میرٹ پر بھرتی ہوئی تو عدالت نے نہ صرف کیس خراج کیا بلکہ اچھا اقدام کرنے والوں کو داد بھی دی ہے۔