فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس میں ایک بار پھر فل کورٹ بنانے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی گئی۔درخواستگزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ ضروری نہیں کہ تمام ججز پر مشتمل ہی فل کورٹ ہو، چیف جسٹس دستیاب ججز پر مشتمل فل کورٹ بنا کر کیس سنیں۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سویلینز کے خصوصی عدالتوں میں ٹرائل کا کیس مفاد عامہ کا ہے، ماضی میں بھی کیس 9 ممبرز بینچ یا فل کورٹ نے ہی سنا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت نے بھی فل کورٹ بنانے کی استدعا کی تھی،حکومت کے کئی وزراء بھی موجودہ بینچ پر تنقید کر چکے ہیں۔
فل کورٹ کے حوالے سے دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ فل کورٹ کے فیصلے پر آج تک اسٹیبلشمنٹ سمیت سب نے عمل کیا، بنچ کے رکن جسٹس یحییٰ آفریدی بھی فل کورٹ بنانے کا کہہ چکے ہیں۔
درخواستگزار نے مؤقف اپنایا کہ ضروری نہیں کہ تمام ججز پر مشتمل ہی فل کورٹ ہو، چیف جسٹس دستیاب ججز پر مشتمل فل کورٹ بنا کر کیس سنیں۔
درخواست کے مطابق اٹارنی جنرل پہلے ہی یقین دہانی کرا چکے ہیں کہ کسی سویلین کا ٹرائل شروع نہیں ہوا، فل کورٹ سے سویلین کا خصوصی عدالت میں ٹرائل کا معاملہ ایک بار حل ہوجائے گا۔