اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے منشیات اور نازیبا ویڈیو اسکینڈل کی انکوائری کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے اسکینڈل میں بیٹے کا نام آنے پر کہا تھا کہ اگر کوئی عیب ثابت ہوگیا تو بیٹے کو گھر سے نکال دوں گا۔
لاہور ہائیکورٹ میں مشکور حسین نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا افسوسناک اسکینڈل سامنے آیا، اسکینڈل میں یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی افسر کو گرفتار کیا گیا۔
عدالت عالیہ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ معاملے کی انکوائری کیلئے جوڈیشل کمیشن یا ٹریبونل بنانے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں لاہور ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی کہ معاملے کی پیشرفت رپورٹ طلب کرکے خود تحقیقات کی نگرانی کی جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ق کے رہنما اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے اسلامیہ یونیورسٹی اسکینڈل میں بیٹے کا نام آنے پر کہا تھا کہ اگر کوئی عیب ثابت ہوگیا تو خود بیٹے کو گھر سے نکال دوں گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جس دن میرے منہ سے الفاظ نکلے میرے مخالفین اس شہر میں رہنے کے قابل نہیں رہیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی منشیات اور نازیبا ویڈیو اسکینڈل کے معاملے پر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب کیخلاف مقدمہ بنانے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
وائس چانسلر کے خلاف تھانہ سٹی میں شہری کی جانب سے مقدمہ کے اندراج کیلئے درخواست دی گئی تھی۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی وائس چانسلر کی بطور سربراہ ذمہ داری تھی کہ وہ سامنے آنے والے واقعات کو روکتا۔
شہری نے درخواست میں مزید کہا تھا کہ اسلامیہ یونیورسٹی ایک مقدس ادارہ میں اس طرح کی حرکتوں سے بدنامی ہوئی، وی سی ڈاکٹر اطہر محبوب کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
خیال رہے کہ 25 جولائی کو وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ڈاکٹر اطہر محبوب نے اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک روز قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے جامعہ سے متعلق ویڈیوز کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملازمین کو ہنی ٹریپ کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ احتساب کیلئے خود کو ہر فورم پر پیش کرتا ہوں، اگر ایسی کوئی شکایت تھی بھی تو ہمیں بھی اعتماد میں لیا جاتا۔ جامعہ کسی بھی ملوث کردار کو کیفر کردار پر پہنچائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جامعہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا معاملہ مفروضے پر مبنی ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
پولیس پر الزامات عائد کرتے ہوئے وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے کچھ طالبات اور اسٹاف سے پیسے لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ شفاف ٹرائل کا حق سب کو ہے، جامعہ کے خلاف دو ٹرائلز شروع کیے گئے، ہم ثبوت اعلیٰ حکام کو پیش کرینگے، جامعہ کے 2 ملازمین کو ہنی ٹریپ کیا گیا۔
دوسری طرف بہاولپور جامعہ اسلامیہ یونیورسٹی کی ایک اور غیر اخلاقی ویڈیو کچھ روز قبل سامنے آئی تھی۔
ویڈیو میں بہاولپور یونیورسٹی کی بس کے ہیلپر کو چلتی بس میں طالبہ کے ساتھ غیر اخلاقی طور پر کھڑے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
یاد رہے کہ بہاولپور پولیس نے اسلامیہ یونیورسٹی کے 3 افسران کو منشیات کیس میں گرفتار کیا تھا، ان افسران سے کرسٹل آئس، موبائل فونز سے یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالبات کی نازیبا ویڈیوز، تصاویر اور جنسی ادویات برآمد ہوئی تھیں۔
پولیس تھانہ بغداد الجدید نے جامعہ کے ڈائریکٹر فنانس ابوبکر، چیف سیکیورٹی افسراعجاز شاہ اور ٹرانسپورٹ انچارج محمد الطاف سے منشیات (کرسٹل آئس) برآمد کرکے ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔