محکمہ موسمیات نے ملک کے مختلف حصوں میں بارش کی پیشگوئی کی ہے۔ دوسری طرف مختلف دریاؤں کی سطح بلند ہے، سیلابی پانی سے مکانات ، فصلوں اور رابطہ سڑکوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
جنوبی پنجاب، خیبر پختونخوا، شمال مشرقی بلوچستان، گلگت بلتستان اور کشمیر میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے جبکہ بعض مقامات پر موسلادھار بارش کی بھی توقع ہے۔
کراچی میں صبح سویرے بادلوں نے ڈیرے لگائے جس سے موسم خوشگوار ہوا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق شہر قائد میں آئندہ 24 گھنٹے مطلع جزوی ابر آلود اور مرطوب رہے گا۔ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 32 سے 34 سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے۔ ہوا میں نمی کا تناسب 85 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
دوسری طرف ملک کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہے۔ دریائے ستلج اور دریائے راوی میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
پاکپتن میں سیلابی پانی فصلیں اور مکانات کی تباہی کے بعد رابطہ سڑکیں بھی بہا لے گیا، چوک سندھے کے قریب سڑک بہہ جانے سے درجنوں دیہات کا رابطہ منقطع ہو گیا۔
مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور کے موضع کندرالہ کی بستی نقلی گوپانگ میں دریائے چناب بپھر گیا، دریائے چناب کے کٹاؤ کے باعث 50 کے قریب گھر دریا برد ہو گئے، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بے یارو مددگار ہیں، کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
جلالپور پیروالہ کے موضع نڑول میں دریائے چناب کا عوامی حفاظتی بند ٹوٹ گیا جس کی وجہ سے کئی ایکڑ کپاس کی کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں
ادھر گڈو اور سکھر بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے۔
بورے والا میں مختلف جگہوں پر بنائے گئے کئی حفاظتی بند ٹوٹ گئے، ساہوکا کے قریب سڑک سیلابی پانی میں بہہ گئی۔ بورے والا کا چشتیاں سمیت متعدد بستیوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، مقامی افراد کے مویشی اور قیمتی اشیاء پانی میں بہہ گئیں۔
راجن پور کے علاقے فاضل پور میں قطب کینال کے پشتوں کی مضبوطی کا کام جاری ہے تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ پشتوں کی مضبوطی کا کام محض خانہ پوری ہے۔
نمائندہ آج نیوز کے مطابق قصور میں دریاے ستلج کو بپھرے 20 دن سے زائد گزر گئے درجنوں دیہات زیر آب ہیں۔ متاثرین کا شکوہ ہے کہ کوئی پرسان حال نہیں پہننےکو کپڑے نہیں ہیں، پیٹ بھرنے کو کھانا نہیں ہے۔