باجوڑ کے صدر مقام خار میں جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں خود کش دھماکا ہوا، جس میں 40 افراد جاں بحق اور 80 افراد زخمی ہوگئے، واقعے کی ویڈیو بھی سامنے آگئی ہے۔
باجوڑ کے صدر مقام خار کے علاقے شنڈئے موڑ میں خودکش دھماکا ہوا ہے، جس میں 40 افراد جاں بحق اور 80 سے زائد زخمی ہوئے۔ سوشل میڈیا پر دھماکے کی ویڈیو بھی سامنے آگئی ہے۔
ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک پنڈال میں لوگ جمع ہیں اور پیچھے کی جانب موجود افراد کھڑے ہوکر خطاب سن رہے ہیں، ورکرز کنونش میں نوعمر لڑکے بھی دیکھے جا سکتے ہیں، اس دوران سامنے کی جانب ایک زوردار دھماکا ہوتا اور شعلہ بلند ہوتا ہے۔
![دھماکے کے وقت مولانا ضیااللہ جان اسٹیج پر موجود تھے، فوٹو:اسکرین گریپ][1]
ویڈیو پنڈال کے پچھلے حصے میں موجود کسی شخص نے بنائی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دھماکے کے بعد افراتفری پھیل گئی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکا اسٹیج کے قریب لوگوں کے بیچوں بیچ ہوا، اور اس وقت جے یو آئی خار کے سربراہ مولانا ضیا اللہ جان اسٹیج پر موجود تھے، اور پارٹی کے ایک رہنما کو خطاب کی دعوت دی جا رہی تھی۔
ڈپٹی سیکرٹری انفارمیشن جے یو آئی فاٹا خالد جان داوڑ کے مطابق دھماکے میں جے یو آئی خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان بھی شہید ہوگئے ہیں۔ جب کہ تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکٹری مولانا حميد الله بھی شہید ہونے والوں میں شامل ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اسٹیج کے قریب ہوا اور مولانا ضیاء اللہ جان کی تقریر جاری تھی کہ دھماکا ہوگیا۔ مولانا ضیاء اللہ جان پر اس سے قبل بھی حملہ ہوچکا تھا، وہ کالعدم داعش کی ہٹ لسٹ میں تھے۔
ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے جے یو آئی کے 22 لوگوں کو ٹارگٹ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، جن میں مولانا ضیا اللہ بھی شامل تھے۔
آئی جی خیبرپختوانخوا اختر حیات خان نے ”آج نیوز“ کو تصدیق کی ہے کہ خار میں جے یو آئی ورکرز کنونش میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا۔
آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی اختر حیات کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد خودکش بمبار کے اعضا مل گئے ہیں، جب کہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔
اس سے قبل آئی جی خیبرپختون خوا نے بتایا کہ باجوڑ میں جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں دھماکا ہوا ہے، جس میں 35 افراد جاں بحق اور 80 زخمی ہوئے ہیں۔