آئی جی خیبرپختوانخوا اخترحیات خان نے تصدیق کی ہے کہ باجوڑ میں جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں ہونے والا دھماکا خود کش تھا، اور خود کش بمبار کے اعضا مل گئے ہیں۔
باجوڑ کے صدر مقام خار میں خود کش دھماکا ہوا، جس میں جے یو آئی خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان اور تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکٹری مولانا حميد الله سمیت 40 افراد جاں بحق اور 80 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ آئی جی خیبرپختوانخوا اختر حیات خان نے ”آج نیوز“ کو تصدیق کی ہے کہ خار میں جے یو آئی ورکرز کنونش میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا۔
آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی اختر حیات کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد خودکش بمبار کے اعضا مل گئے ہیں، جب کہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔
دھماکے سے متعلق بم ڈسپوزل یونٹ کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہے، اور بی ڈی یو حکام نے تصدیق کی ہے کہ تحقیقات کے مطابق دھماکا خودکش تھا، اور دھماکے میں 12 کلو گرام تک بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا، اور اس میں بال بئیرنگ کا بھی استعمال کیا گیا تھا، جائے وقوعہ سے بال بیرنگ بھی برآمد ہوئے ہیں۔
ڈپٹی سیکرٹری انفارمیشن جے یو آئی فاٹا خالد جان داوڑ کے مطابق دھماکے میں جے یو آئی خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان بھی شہید ہوگئے ہیں۔ جب کہ تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکٹری مولانا حميد الله بھی شہید ہونے والوں میں شامل ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اسٹیج کے قریب ہوا اور مولانا ضیاء اللہ جان اسٹیج پر موجود تھے کہ دھماکا ہوگیا۔ مولانا ضیاء اللہ جان پر اس سے قبل بھی حملہ ہوچکا تھا، وہ کالعدم داعش کی ہٹ لسٹ میں تھے۔
جے یو آئی کے مطابق اس سے قبل دہشت گرد جے یو آئی کے 22 رہنماؤں کو نشانہ بنا چکے ہیں جن میں مفتی سلطان محمد، قاری الیاس، مفتی شفیع اللہ، مولانا شفیع اللہ اور قاری عبدالسلام شامل ہیں۔