بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے عاشورہ کے جلوس پر کیے جانے والے لاٹھی چارج اور دیگر ہنگاموں میں 10 پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی شہر وارانسی کے دوشی پورہ علاقے میں عاشورہ کے موقع پر شیعہ اور سنی برادریوں کے درمیان جھڑپوں میں کئی لوگ زخمی ہوئے اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
جبکہ دارالحکومت نئی دہلی میں پولیس کے ساتھ جھڑپ کے دوران لوگوں نے پتھراؤ کیا اور الزام لگایا کہ پولیس نے انہیں مغربی دہلی کے نانگلوئی میں راستہ تبدیل کرنے کا کہا تھا۔
پولیس پر پتھراؤ کے نتیجے میں 12 اہلکار زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
دہلی پولیس کے حکام نے میڈیا کو بتایا کہ جھڑپوں کے بعد، پولیس کو ”بے قابو ہجوم“ کو کنٹرول کرنے کے لیے لاٹھی چارج کرنا پڑا۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس (آؤٹر) ہریندر سنگھ کے مطابق، جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب چند ”تعزیہ“ منتظمین نے جلوس کو اُس راستے سے ہٹانے کی کوشش کی جس کی اجازت دی گئی تھی۔
رخ موڑنے پر اعتراض کے بعد پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا گیا۔
محرم کے جلوس کے دوران ”شیعہ“ اور ”سنی“ کمیونٹی کے ارکان کے درمیان پرتشدد لڑائی اور پتھراؤ ہوا، جس کے نتیجے میں چند افراد زخمی ہوئے۔ تاہم پولیس نے بتایا کہ زخمیوں کی صحیح تعداد کا تعین نہیں کیا جا سکا۔
اتر پردیش کے امروہہ ضلع میں ایک اور واقعے میں محرم کے جلوس کا میوزک سسٹم ہائی وولٹیج تاروں سے ٹکرانے سے دو افراد کی موت ہو گئی اور 52 افراد جھلس کر زخمی ہو گئے۔
ایک اور واقعہ میں جلوس کے دوران اتر پردیش کے شہر لکھنؤ میں ایک شخص تعزیہ ہائی ٹینشن تار کے رابطے میں آنے کے آگ لگ گئی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب تعزیہ 11,000 ہائی وولٹیج ٹینشن وائر سے ٹکرایا جس کے نتیجے میں دھماکہ ہوا۔ اس حادثے میں 4 افراد ہلاک ہوئے۔
گجرات کے ضلع راجکوٹ میں محرم کا جلوس نکالنے کے دوران کرنٹ لگنے سے دو افراد کی موت ہو گئی، جبکہ 22 دیگر زخمی ہوئے۔