حویلی لکھا میں دریائے ستلج ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، سیکڑوں دیہات اور کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، پاکپتن میں بھی دریائے ستلج کے مقام پر سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، جب کہ بھارت نے بھاکھڑا ڈیم میں مزید پانی چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے۔
ملک بھر میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث اب تک متعدد دیہات صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں، اور لاکھوں پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئی ہیں۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے مختلف اضلاع میں یکم اگست تک طوفانی بارشیں جاری رہنے کا امکان ہے، اور طوفانی بارشوں کے نتیجے میں اربن فلڈنگ کے خدشات ہیں۔
ترجمان پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ بارشوں سے دریاؤں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، دریائے راوی میں بلوکی اور سدھنائی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، بلوکی ہیڈ پر پانی کی آمد 60٫045 کیوسک، اور اخراج 47245 کیوسک ہے، جب کہ سدھنائی کے مقام پر 41 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔
ترجمان کے مطابق شاہدرہ کے مقام سے 32 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے، پانی کا بہاؤ نارمل ہے، تاہم دریائے سندھ میں تونسہ اور گڈو کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، اور تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 419895 اور اخراج 419895 ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ تربیلہ چشمہ اور کالاباغ کے مقام پر بھی نچلے درجے کا سیلاب ہے، ستلج میں سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 84 ہزار 430 کیوسک ہے۔
حویلی لکھا میں دریائے ستلج ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر چھوٹے بڑے سینکڑوں دیہات ڈوب گئے ہیں، اور ہزاروں ایکڑ رقبے پر موجود کھڑی فصلیں سیلابی پانی کی نذرہوگئی ہیں۔
پاکپتن کے مقام پر بھی دریائے ستلج میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، کئی دیہاتوںکا نام ونشان مٹ گیا ہے، اور کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔
پتوکی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر ایک بار پھر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوگیا ہے، اور دریا کے ملحقہ دیگر علاقوں میں پانی کھیتوں میں داخل ہونے کے باعث کسانوں کو چارہ کاٹنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
راجن پور میں فلڈ بند ٹوٹنے سے درجنوں ایکڑ رقبہ زیر آب آگیا ہے، اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت فلڈ بند باندھنے میں مصروف ہیں، جب کہ عارف والا میں کنڈ قابل کے مقام پر اوور فلو ہونے سے سیلابی ریلا نورا رتھ بند میں داخل ہوگیا ہے۔ اور دریائے راوی کمالیہ کے مقام پر سینکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔
دوسری جانب بھارت نے بھی بھاکھڑا ڈیم سے مزید پانی دریائے ستلج میں چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے، جس سے پاکستان میں مزید تباہی کا خدشہ ہے۔
ڈپٹی کمشنراوکاڑہ ڈاکٹر ذیشان حنیف کا کہنا ہے کہ کسی بھی صورتحال سےنمٹنے کےلیے تیار ہیں۔ ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کی جانب سے اب تک سینکڑوں افراد اورجانوروںکو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے، محکمہ لائیو اسٹاک اورمحکمہ صحت کیجانب سے متاثرہ علاقوں میں ویکسینیشن بھی جاری ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلابی ریلوں سے اوکاڑہ میں 73196 افراد کو ریسکیو کیا گیا، قصور میں 24802 اور نارووال میں 492 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ صوبے بھر میں اب تک 138میڈیکل کیمپس لگائے گئے ہیں، قصور میں 10951، لیہ میں 1297،جھنگ میں 3324 اور چنیوٹ میں 65 افراد کو طبی امداد دی گئی، مظفرگڑھ 2124، قصور 5478، اوکاڑہ 3452، پاکپتن 5462، وہاڑی 100 کو طبی امداد دی، جب کہ قصور میں 2407، مظفر گڑھ 1758،چنیوٹ 150اور اوکاڑہ میں 93 مویشیوں کو ریسکیو کیا گیا۔
ترجمان نے بتایا کہ اوکاڑہ میں ایک شخص جاں بحق، چار زخمی جبکہ 93 مویشی ہلا ک ہوئے، چنیوٹ میں سیلاب سے 31 گھروں کو نقصان پہنچا۔