قومی اسمبلی میں 29 بل کثرت رائے سے منظور کرلیے گئے۔ اجلاس میں 8 قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس بھی پیش کی گئی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا ۔
وزیر دفاع خواجہ محمدآصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اخلاقیات کا درس دینے والے پہلے اپنے لیڈر کی اخلاق سےگری باتوں پر قوم سے معافی مانگیں۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی خواتین کے حوالے سے مجھ سے منسوب باتیں غلط اور بے بنیاد ہیں۔
قومی اسمبلی میں پرائیویٹ ممبرز ڈے کے موقع پر حکومت اوراپوزیشن کے مختلف ارکان کے 29 بل کثرت رائے سے منظور کر لیے گئے۔
منظور ہونے والے اہم بلوں میں تحفظ خاندانی زندگی و ازدواج بل2023 اور پاکستان میں داخلے کے مقامات صحت عامہ بل شامل ہیں۔ آج کی قانون سازی کی اہم بات اجلاس میں 26 نئی یونیورسٹیوں اور مختلف تعلیمی انسٹیٹیوٹ کے قیام کے بلوں کی منظوری دینا شامل تھا۔
ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری سعد وسیم نے کہا کہ ملک میں قدرتی گیس کی کمی ہے، خیرپور اقتصادی زون کو قدرتی گیس کی فراہمی کے لیے ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں۔
وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید شاہ نے اجلاس میں ای او بی آئی کے متاثرہ ملازمین کو مستقل نہ کرنے کا معاملہ اٹھایا۔
نورعالم خان نے بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔
وقفہ سوالات میں گیلری میں سرکاری اداروں کے حکام کی عدم موجودگی پر اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے نوٹس لیتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا اور رولنگ دی کہ وقفہ سوالات میں تمام سرکاری اداروں کے حکام گیلری میں موجود رہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس 31 جولائی شام 5 بجے تک کے لیے ملتوی ہوگیا۔