ملک میں مون سون کا نیا اسپیل جاری، پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ کے کئی علاقوں میں بارش سے جل تھل ایک ہوگیا۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے حالیہ بارشوں سے اموات اور نقصان کی تفصیلات جاری کردیں۔ ملک بھر میں 157 افراد جاں بحق ہوئے اور 643 گھروں کو نقصان پہنچا۔
ملک میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مختلف حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
لاہور میں بھی بارشوں سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، گھر کی چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔
مانسہرہ میں شاہ کوٹ میں بارش کے باعث مکان کی چھت گرگئی، تین بچوں سمیت چار افراد جاں بحق ہوگئے۔
ایبٹ آباد میں برساتی پانی ایوب میڈیکل کمپلیکس اور گھروں میں داخل ہوگیا۔
بالائی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ برقرار ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ میں بتایا کہ ملک بھر میں 25 جون سے اب تک بارشوں کے باعث 157 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
پنجاب میں 67، خیبر پختونخوا میں 41 اور سندھ میں 20 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ اسلام آباد سے 11 ، بلوچستان سے 7 اور آزاد کشمیر سے 6 اموات ريکارڈ کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 65 مرد ، 28 خواتين اور 64 بچے جان کی بازى ہار گئے۔
رپورٹ کے مطابق زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 249 ہے، جن میں 106 مرد، 71 خواتین اور 72 بچے شامل ہیں۔
حالیہ بارشوں کے دوران ملک بھر میں 643 گھروں کو نقصان پہنچا جبکہ 330 مال مویشیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
خیال رہے کہ ملک میں بارشوں کے بعد پنجاب کے مختلف شہروں میں سیلابی پانی نے تباہی مچا دی ہے۔
ننکانہ صاحب میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر سیلابی پانی سے مکانات کو نقصان پہنچا۔صورتحال کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے الرٹ جاری کردیا۔
پاکپتن اور حویلی لکھا میں پانی ملحقہ دیہاتوں میں داخل ہونے سے فصلیں تباہ ہوگئیں۔
بہاولپور کے علاقے یزمان میں نہر میں بیس فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا۔ آبادی اور فصلیں زیر آب آگئیں۔
سندھ کے مختلف شہروں میں بھی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔
شکارپور، لاڑکانہ اور سکھر میں بارش کی وجہ سے بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا۔
سکھر گدو بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جس کی وجہ سے سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے۔
خیرپور، دادو اور جیکب آباد کے نشیبی علاقوں میں بارش کا پانی جمع ہونے سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
کندھ کوٹ اور گھوٹکی میں بارش سے کپاس کی فصل سمیت دیگر فصلوں کو نقصان پہنچا۔
بدین میں ایل بی او ڈی سیم نالے میں شگاف پڑگیا، پانی کے تیز بہاؤ کے باعث لوگ خوف و ہراس کا شکار ہوگئے۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ہے۔
حب پل کے نیچے قائم عارضی راستہ بہہ جانے کے بعد دریجی سے متبادل راستہ بنایا گیا۔
گنداواہ سے نوتال، اور جھل مگسی سے اوستہ محمد کا زمینی رابطہ منقطع ہے۔
حب ڈیم پانی سے بھر گیا، اسپیل وے سے پانی کا اخراج جاری ہے۔
حب ندی میں طغیانی کا خدشہ ہے، ندی کے قریب رہائشی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی گئی۔