پاکستان نے ڈنمارک کے شہرکوپن ہیگن میں پاکستانی سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک اور سبزہلالی پرچم کی بے حرمتی کی شدید مذمت کی ہے۔
دفترخارجہ پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے ڈنمارک کی حکومت سے شدید احتجاج کیا گیا ہے۔
ڈنمارک کے انتہائی دائیں بازو کے اسلام مخالف گروپ کے ارکان نے بدھ 26 جولائی کو ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں پاکستانی سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک کی ایک بار پھر بے حرمتی کی تھی۔
گروپ کی جانب سے پوسٹ کی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ”ڈینش پیٹریاٹس“ نامی اس گروپ کے اراکین نے پاکستانی پرچم پر پتھراؤ کیا اور قرآن پاک کا نسخہ نذر آتش کیا۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہم ڈنمارک کے حکام سے توقع کرتے ہیں کہ وہ نفرت اور اشتعال انگیزی کی ایسی کارروائیوں کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔
دفتر خارجہ کے مطابق اس طرح کی مذموم کارروائیوں کا مقصد دنیا بھر کے دو ارب مسلمانوں کی توہین کرنا اور برادریوں، ثقافتوں اور ممالک کے درمیان انتشار پیدا کرنا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ کارروائیاں کسی بھی تعریف کے مطابق آزادی اظہار نہیں ہیں، اور نہ ہی آزادی اظہار رائے اور احتجاج کے بہانے مذہبی منافرت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کی اجازت کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے۔
دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا حوالہ بھی دیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق جیسا کہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے کہا ’مسلمانوں کے خلاف تقریریں اور اشتعال انگیز کارروائیاں جارحانہ، غیر ذمہ دارانہ اور غلط ہیں‘۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی ذمہ داریوں کے ساتھ آتی ہے۔ یہ حکومتوں، علاقائی تنظیموں اور عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلامو فوبیا اور مذہبی منافرت کے گھناؤنے کاموں کے خلاف آواز اٹھائیں ، اس کی مذمت کریں اور فعال طور پر روک تھام کریں۔
بیان کے مطابق، جیسا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی طرف سے زور دیا گیا ہے، متعلقہ ممالک کو مذہبی منافرت کی ایسی کارروائیوں کا ازالہ، روک تھام اور اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنی چاہیے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری کو اسلامو فوبیا کے خلاف اپنی اجتماعی آواز اٹھانی چاہیے اور بین المذاہب ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اپنی طرف سے بین الاقوامی سطح پر اسلامو فوبیا کا سوال اٹھاتا رہے گا۔
بیان میں بتایا گیا کہ یہ مسئلہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی ایران، سعودی عرب اور ترکی کے اپنے ہم منصبوں اور او آئی سی کے سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کا اہم نکتہ تھا۔ جدہ میں او آئی سی کے ہیڈ کوارٹر اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل میں اسلامو فوبیا کی ان بار بار ہونے والی کارروائیوں سے متعلق مسائل پر بات چیت جاری ہے۔
منگل 25 جولائی کو اس گروہ نے کوپن ہیگن میں ترکی اور مصر کے سفارت خانوں کے سامنے قرآن مجید کے نسخے نذر آتش کیے تھے۔
اسی طرح کے دو واقعات سویڈن میں 28 جون اور 20 جولائی کو بھی پیش آئے ہیں۔
دو اسکینڈینیون ممالک میں قرآن مجید کے نسخے کو نذر آتش کرنے پر پوری مسلم دنیا سے مذمت اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، کئی ممالک نے سویڈن اور ڈنمارک کے سفیروں کو طلب کیا ہے۔
25 جولائی کو مصری وزارت خارجہ نے سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کر کے قرآن کے نسخوں کی بے حرمتی کی مذمت کی۔
24 جولائی کو ترکی نے کہا کہ اس نے قرآن پاک کے خلاف ”قابل نفرت حملے“ کی شدید مذمت کی ہے، اور ڈنمارک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسلام کے خلاف اس ”نفرت انگیز جرم“ کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔
عراق نے بھی ناقبال معافی عمل پر سویڈش سفیر کو ملک بدر کردیا تھا۔