ہالینڈ کے جزیرے ایملینڈ کے ساحل کے قریب تین ہزار کاریں لے جانے والے مال بردارجہاز میں آگ لگنے سے ایک شخص ہلاک اور 22 افراد زخمی ہو گئے ۔
مال بردار جہازمنگل 25 جولائی کو شمالی جرمنی میں بریمرہیون کی بندرگاہ سے مصر کے شہر پورٹ سعید کیلئے روانہ ہوا تھا۔آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی
جہازپر 3 ہزار گاڑیوں میں سے تقریبا 25 برقی گاڑیاں موجود تھیں۔
آگ سے بچنے کے لیے جہاز کے عملےکے کچھ افراد نے سمندر میں 100 فٹ کی اونچائی سے چھلانگ لگادی، واقعے کے بعد بحیرہ شمالی میں بڑا بریسکیو آپریشن جاری ہے اور خدشہ ظاہرکیا گیا ہے کہ یہ آگ کئی روز تک جل سکتی ہے۔
ابتدائی طور پرآگ خود بجھانے کی کوشش میں ناکامی کے بعد عملے کے ارکان نے جان بچانے کیئے سمندرمیں چھلانگ لگا دی۔
ایملینڈ لائف بوٹ کے کپتان ولارڈ مولنار نے سرکاری نزریاتی ادارے این او ایس کو بتایا کہ سات افراد نے پانی میں چھلانگ لگائی۔ وہ ایک ایک کر کے چھلانگ لگاتے چلے گئے۔
کوسٹ گارڈز کی شیئر کردہ تصاویر میں مال بردار جہاز میں لگی آگ کے باعث پاناما کے جھنڈے والی فریمینٹل ہائی وے دھوئیں میں ڈوبی دکھائی دے رہی ہے۔
کوسٹ گارڈ کے مطابق آگ کئی روز تک جاری رہ سکتی ہے۔ جہاز کو ٹھنڈا کرنے کیلئے اطراف میں پانی ڈالا جا رہا تھا لیکن ریسکیو کشتیوں نے ڈوبنے کے خدشے کے باعث بہت زیادہ پانی ڈالنے سے گریز کیا۔ ہنگامی عملے کے لیے فوری چیلنج آگ بجھانا ہے۔
جہاز کو جرمنی سے آنے اور جانے والے بڑے شپنگ راستوں سے نکالنے کیلئے ٹگ بوٹ کا استعمال کیا گیا تھا۔
ایئر ٹریفک حکام نے ہوائی جہازوں کو بحری جہاز کے قریب پرواز کرنے سے روک دیا ہے۔ ریسکیو کشتیاں بھی جہاز کے گرد چکر لگا رہی ہیں اور لیک ہونے کی صورت میں ایندھن کی ریکوری کیلئے جہاز کو جائے وقوعہ پر بھیج دیا گیا ہے۔