Aaj Logo

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2023 04:59pm

ریٹائرمنٹ کے بعد سیاسی سرگرمیوں پر پانچ سالہ پابندی، آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل سینیٹ سے منظور

پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل سینیٹ سے منظور کرلیا گیا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 سینیٹ میں پیش کیا، جسے ایوان نے منظور کرلیا۔

ترمیمی بل کے مطابق سرکاری حیثیت میں ملکی سلامتی اور مفاد میں حاصل معلومات کے غیر مجاز انکشاف پر 5 سال تک قید کی سزا دی جائے گی، آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہوگی۔

بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔

بل کے مطابق اس قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا، اسی طرح حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص بھی 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے پائے گا۔ قانون کے ماتحت شخص کے سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو 2 سال تک سزا ہوگی۔

بل کے مطابق الیکٹرانک کرائم میں ملوث شخص جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم کے تحت کارروائی ہوگی۔

بل میں مزید کہا گیا ہے کہ فوج کو بدنام کرنے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلانے پر آرمی ایکٹ کے تحت 2 سال قید اور جرمانہ ہوگا۔

سینیٹرز کا اجلاس سے واک آؤٹ

سینیٹ اجلاس سے خطاب میں سینیٹر رضا ربانی نے بتایا کہ کچھ بلز ہمیں آج صبح ملے ہیں، ان بلز کا تعلق آرمی ایکٹ، کنٹونمنٹس اور ڈی ایچ اے ایکٹ سے ہے۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی میں بھیجا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں بل عجلت میں منظور کرائے جارہے ہیں، بل کی کاپی آج صبح 10 بجے دی گئی، بل پڑھنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔

رضا ربانینے کہا کہ ایوان میں حالیہ قانون سازی پر تحفظات ہیں، اس اندھی قانون سازی پر سینیٹ سے واک آؤٹ کرتاہوں، جس کے بعد رضا ربانی نے سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کردیا۔

آرمی ایکٹ ترامیم پر رضا ربانی کے ساتھ سینیٹر طاہر بزنجو بھی ایوان سے واک آؤٹ کرگئے، جبکہ پی ٹی آئی سینیٹرز نے خواجہ آصف کے معافی نہ مانگنے پر واک آؤٹ کردیا۔

Read Comments