ملک بھر میں مون سون کا نیا اسپیل جاری ہے، جس کے باعث پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے کئی علاقوں میں بارش سے جل تھل ایک ہوگیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا یہ سلسلہ تیس جولائی تک جاری رہے گا، بالائی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بھی برقرار ہے۔
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے پنجاب کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارشوں کا امکان ظاہر کیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ کے خدشات ہیں، دریاؤں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے،بلوکی ہیڈ پر پانی کی آمد 58 ہزار 830 کیوسک ہے اور پانی کا اخراج 42030 کیوسک ہے۔
دریائےسندھ میں تونسہ کےمقام درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کی آمد 387587 کیوسک اور اخراج 387587 کیوسک ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق تربیلہ چشمہ اور کالاباغ کے مقام پر بھی نچلے درجے کا سیلاب ہے، ستلج میں سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب اور گنڈا سنگھ والا کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 84 ہزار 430 کیوسک ہے۔
پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح میں مزید اضافے کا امکان ہے، ڈی جی پی ڈی ایم اے نے انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
ننکانہ صاحب میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر سیلابی پانی نے تباہی مچانا شروع کر دی ہے، مکانات شکستہ ہوگئے ہیں، درجنوں کچے مکانوں، حویلیوں، باڑوں کی چھتیں اور دیواریں گر گئیں۔
صورتحال کے پیش نظر پی ڈی ایم اے نے ننکانہ کی ضلعی انتظامیہ کو الرٹ جاری کردیا ہے۔
ہیڈ سیٹ بلوکی کے مقام پر 40 ہزار 650 کیوسک پانی کا ریلا گزر رہاہے، پانی کی آمد 62150ریکارڈ کی گئی ہے۔
سیلاب سے ہزاروں ایکڑ اراضی سیلابی پانی میں زیر آب آگئی ہے۔
انتظامیہ نے خبردار کیا ہے عوام دریاؤں کے اطراف غیر ضروری نقل و حمل سے گریز کریں۔
ڈپٹی کمشنر میاں رفیق احسن کہتے ہیں ریسکیو1122کا عملہ سیلاب زدہ علاقوں سے مکینوں اور جانوروں کا انخلاء یقینی بنانے میں مصروف عمل ہے۔
دوسری طرف دریائے راوی پر واقع گاﺅں ٹھٹھہ گجراں اور لالوآنہ اور دیگر علاقوں کے سینکڑوں افراد کو ریسکیو 1122 کے عملہ نے محفوظ مقامات پر شفٹ کیا ہے اور ضلعی انتظامیہ ننکانہ کی جانب سے متاثرین سیلاب کو ضروری طبی سہولیات اور پکا ہوا کھانا مہیا کیا جارہا ہے۔
لاہور میں گزشتہ روز موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔
واسا کے مطابق سب سے زیادہ بارش لکشمی چوک میں 141 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی ہے، پانی والا تالاب 138 اور گلشن راوی میں 132 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
دوسری جانب ایبٹ آباد شہر اور گردونواح میں شدید بارش کے باعث پانی ایوب میڈیکل کمپلیکس سمیت کئی کالونیوں اور آبادیوں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔
ریسیکو 1122 کے مطابق ایوب میڈیکل کمپلیکس، بلال ٹاؤن، حسن ٹاؤن اور مانسہرہ روڈ، جھنگی، جب پل اور پی ایم اے روڈ میں شدید بارش کی وجہ سے سیلابی صورتحال ہے۔
کاکول روڈ کے رہائشی عبدالمالک کا کہنا ہے کہ ’ہمارے گھروں میں پانی داخل ہوچکا ہے۔ گھر کا سارا سامان تباہ ہوچکا ہے۔ میں اپنے بچوں کو لے کر چھت پر چلا گیا ہوں کہ بچے محفوظ رہیں۔‘
منڈیاں ایبٹ آباد کے رہائشی محمد احمد کا کہنا ہے کہ ہماری پوری کی پوری گاڑیاں پانی میں ڈوب چکی ہیں۔
احسن ٹاؤن سے محمد مقبول کا کہنا تھا کہ ’کئی گھروں کے اندر پانی ہے۔ پانی اپنے ساتھ سب کچھ تباہ کرچکا ہے۔‘
ایوب میڈیکل کمپلیکس کے نیورو سرجری وارڈ میں پانی داخل ہونے کے بعد مریضوں کو دوسرے وارڈز میں شفٹ کر دیا گیا۔
پانی میں پھنسنے والی درجن سے زائد گاڑیاں محفوظ مقامات پر منتقل کردی گئی ہیں، جبکہ پندرہ سے زائد لوگوں کو ریسکیو کرلیا گیا۔
مانسہرہ روڈ پر پانی زیادہ ہونے سے ریسکیو ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی ریلے سے کئی بستیاں اجڑ گئی ہیں، مختلف شہروں میں بارشوں کا پانی جمع ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
عارف والا میں کئی بستیاں سیلابی پانی کی لپیٹ میں آگئیں، ڈھولہ کے مقام پر بستی مینگل کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ بہاولپور میں بھی ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہونے لگا اور مختلف نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔
چنیوٹ میں دریائے چناب کے مقام پر وزیراعلیٰ پنجاب نے موضع ساہمبل کا دورہ کیا، جہاں سیلابی ریلے سے متاثرہ گاؤں سے متعلق ڈپٹی کمشنر نے بریفنگ دی۔
اوکاڑہ میں بھی متاثرہ خاندانوں کو ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کسی قسم کی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں۔
سندھ کے شہر کشمور میں بھی دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے، سیلابی صورتحال کے باعث کچے کے سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے ہیں۔
بلوچستان کے شہر خاران میں بھی سیلابی ریلے سے کئی مکانات مہندم ہوگئے۔
جھل مگسی میں یونین کونسل کھاری یونین کونسل پتری کے درجنوں دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے، جس سے پشاور اور مردان میں نشیبی علاقے زیرِ آب آسکتےہیں۔
شانگلہ، چترال، سوات، دیر، کوہستان، میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے جبکہ کئی اضلاع کے ندی نالوں میں طغیانی کاخطرہ ہے۔
مانسہرہ کے علاقے شاہ کوٹ میں بارش کے باعث مکان کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر 4 افراد جاں بحق ہوگئے، جاں بحق افراد میں ماں اور 3 بچے شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق 25 جون سے اب تک ملک بھر میں 150 افراد جاں بحق اور 233 زخمی ہوئے ہیں، جبکہ ملک بھر میں کُل 468 گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔