Aaj Logo

شائع 26 جولائ 2023 08:27pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت کیسز ٹرائل کے لیے کسی اورجج کی عدالت میں ٹرانسفر کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان اور بشری بی بی کی جانب سے کیسز ٹرائل کے لیے کسی اور کورٹ کو منتقل کرنے کی درخواستوں پردلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

عدالت نے سول جج طاہرعباس سپرا کو چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت درخواست پر حتمی فیصلے سے بھی روک دیا۔

عدالت نے کہا جب تک ہائیکورٹ سے فیصلہ نہ آئے تب تک سیشن عدالت ضمانت پر کوئی حتمی فیصلہ نہ دے۔

شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سیکیورٹی فراہمی کا اختیار چیف کمشنر کا ہے ، آپ انہیں درخواست دیں، ہم انہیں آپ کی درخواست سن کر فیصلہ کرنے کا کہہ سکتے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے 6 اور بشری بی بی نے ایک مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا

عمران خان کا 6 مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع

اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے 9 مئی واقعات، عسکری ادارے کے افسران کو دھمیکاں اور توشہ خانہ گھڑی کی فروخت کے لیے جعلی رسید، فراڈ اور دھوکا دہی سمیت 6 مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا جبکہ بشریٰ بی بی نے بھی فراڈ کے مقدمے میں ضمانت کی درخواست دائر کی ۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے 6 اور بشریٰ بی بی نے ایک مقدمے میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 7 مختلف درخواستیں جمع کرادی ہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے 9 مئی واقعات اور توشہ خانہ گھڑی کی فروخت کے لیے فراڈ سے جعلی رسید کے استعمال ، عسکری ادارے کے افسران کو دھمکیوں اور بیرسٹر محسن شاہ نواز پر حملے کے مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں جمع کرائیں۔

بشریٰ بی بی نے قیمتی گھڑیاں فروخت کرنے والی شاپ آرٹ آف ٹائم کے مالک کی جانب سے 6 جون کو تھانہ کوہسار میں درج کرائے گئے مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی۔

9 مئی واقعات سے متعلق درخواست میں بتایا گیا کہ موقع پر موجود نہیں تھا، مقدمات بدنیتی پر مبنی اور چیئرمین پی ٹی آئی کی انتخابی مہم میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج شریک ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کر کے اپنا مائنڈ بتا چکے ہیں، انہوں نے اپنے فیصلے میں پارٹی قیادت سے متعلق غیرضروری آبزرویشنز دیں ۔

Read Comments