وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ وفاق، سندھ حکومت اور ڈونرز کے ساتھ مل کر سیلاب متاثرین کے لیے 20 لاکھ گھر بنانے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔
سیہون کے سیلاب متاثرین کو گھروں کی چابیاں اور مالکانہ حقوق دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وفاق، سندھ حکومت اور ڈونرز کے ساتھ مل کر سیلاب متاثرین کے لیے 20 لاکھ گھر بنانے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے، ایسا بنیادی ڈھانچہ تشکیل دینا اولین ترجیح ہے جس سے مستقبل میں کسی بھی سیلابی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ برس پاکستان میں تاریخ کا بدترین اور تباہ کن سیلاب آیا، وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے ساتھ خود سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا۔ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنا ایک بڑا چیلنج تھا، وفاق نے صوبائی حکومتوں این ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب کے دوران مخیر حضرات نے دل کھول متاثرین کی مدد کی جو لائق تحسین ہے، ہماری پہلی ترجیح ہے کہ ایسا بنیادی ڈھانچہ تشکیل دیا جائے جس سے مستقبل میں کسی بھی سیلابی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیلاب سے لاکھوں گھر اور مال مویشی سیلاب کی نذر ہوئے، متاثرین کی بحالی میں مخیر حضرات نے بھی بھرپور حصہ لیا، وفاق، سندھ حکومت اور ڈونرز کے ساتھ مل کر 20 لاکھ گھر بنانے کا منصوبہ ہے، سیلاب متاثرین کے لیے گھروں کی تعمیر احسن اقدام ہے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، صوبائی و وفاقی اداروں اور حکومت سندھ کی سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے کوششوں کو سراہا۔
اس موقع شہباز شریف نے متاثرین کو گھروں کے حصول پر مبارکباد دی جبکہ کمشنر حیدرآباد نے منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی۔
بعد ازاں وزیر اعظم شہباز شریف نے گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ کے ہمراہ جامشورو کے گائوں قادر بخش حکڑو کی سیلاب متاثرین کو گھروں کی چابیاں اور مالکانہ حقوق کے کاغذات دیے۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجلی سستے نرخوں پر نہ ملنا صنعتوں کے لیے دھچکا ہے، تاجرپاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، روشنیوں کا شہر کراچی گیٹ وے ٹو پاکستان ہے، اگر الزام تراشی میں جائیں گے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے زیر اہتمام ایکسپورٹ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایکسپورٹرز کی کوششیں اور کاوشیں قابل تحسین ہیں، روشنیوں کے شہر کراچی گیٹ وے ٹو پاکستان ہے، کراچی پاکستان کا سب سے زیادہ کمانے والا شہر ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ تاجر پاکستان کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، الزام تراشی سے کسی کو بھی کچھ حاصل نہیں ہوگا، پاکستان کی صنعت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر سوچنا ہوگا، تاجر برادری کا ملکی معیشت میں بہت اہم کردار ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کے صنعتکار اور سرمایہ کار خدمت خلق میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، پاکستان کی 75 سال کی تاریخ میں کامیابیاں اور ناکامیاں بھی ہیں، بجلی سستے نرخوں پر نہ ملنا صنعتوں کے لیے دھچکا ہے، اس بار کپاس کی 10 ملین بیلز کی بمپر فصل ہونے جارہی ہے، پچھلے چند سال میں کپاس کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے۔
کپاس کی پیداوارانہ ہونے کے باوجود بنگلادیش بڑا ٹیکسٹائل ایکسپورٹر ہے، انشاء اللہ رواں سال کپاس کی ریکارڈ پیداوار حاصل ہوگی، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کو مشکلات سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کریں، ملک میں گیس کی پیداوار انتہائی محدود ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مسائل کے ٹھوس حل کے لیے تاجروں سے بات جیت کے لیے تیار ہیں، نئی فیلڈز اور نئی صنعتوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہونا سب سے بڑی کامیابی ہے، حکومت سرمایہ کاری سہولت کاروبار پالیسیوں سے معیشت بحالی میں سرگرم ہے، معاشی بحالی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے اعتماد بحالی کا موقع ضائع نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج آپ کو بجلی 49 روپے فی یونٹ مل رہی ہے، تھر میں پاورپلانٹ لگائیں تو کراچی کو 28 روپے فی یونٹ تک بجلی مل سکتی ہے، ساتھ بیٹھیں تو تھر بجلی میں 10 روپے فی یونٹ کم ہوسکتی ہے، خرابی حکومتی اداروں کے ساتھ دیگر جگہوں پر بھی ہے، مسائل راتوں رات نہیں بہت جلد حل ہوجائیں گے۔ سابق سعودی سفیر نے پاکستان کی معیشت کے بارے میں مثبت تحریر لکھی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے تاجروں کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آئیں اسلام آباد میں بیٹھ کر جامع ایکسپورٹ پالیسی بناتے ہیں، صنعتکار صرف یہ مطالبات نہ رکھیں کہ انہیں کیا کیا چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف نے ہمارے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں، ملک کو آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکالنے کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا، خلیجی ممالک آج پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہورہے ہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف نے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کو گفتگو کرنے پر ٹوک دیا۔
دوسری جانب کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف سے ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کی گورنر ہاؤس میں ملاقات ہوئی ہے، وفد کی قیادت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کررہے تھے۔
ترجمان کے مطابق وفد میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، سید مصطفیٰ کمال اور ڈاکٹر فاروق ستار شامل تھے۔
ملاقات میں مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال اور مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر ایم کیو ایم کو تمام اہم فیصلوں میں ساتھ لے کر چلنے کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا عام انتخابات نئی یا پرانی مردم شماری پر کروانے کا فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔
ایم کیو ایم وفد نے کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ، قیمتوں میں اضافے اور بھاری بلوں پر وزیر اعظم سے احتجاج کرتے ہوئے کہا ملک کے سب سے بڑے شہر کے عوام کو بجلی نہیں ملتی بھاری بل بھیجے جاتے ہیں۔
وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر خرم دستگیر وزارت کے متعلقہ حکام اور ایم کیو ایم کے وفد کے ہمراہ پیرکو کے الیکٹرک حکام سے ملاقات کریں گے ۔
اس سے قبل وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا کہ اگلے ماہ حکومت کی مدت پوری ہورہی ہےعوام کے مینڈیٹ سے نئی حکومت آئے گی، موقع ملا تو چاروں صوبوں میں 5 سے 10 لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کریں گے۔
وزیراعظم ایک روزہ دورے پرکراچی پہنچے جہاں اُن کا لیپ ٹاپس تقسیم کرنے کی تقریب میں پُرتپاک استقبال کیا گیا۔ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج یہاں حاضرہوکر بہت خوشی ہوئی وزیراعلیٰ سندھ ایک جواں سال وزیراعلیٰ ہیں اور ان کی ٹیم محںت کررہی ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ گورنرکا جوانوں کی ٹریننگ کیلئے شاندار پروگرام لائق تحسین ہے اسی طریقے سے پاکستان تیزی سے ترقی کے راستے پر گامزن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی صلاحیتوں کومزید نکھارنے کی ضرورت ہے، ماضی میں خادم پنجاب کی حیثیت سے جو کچھ کیا وہ نہیں بتانا چاہتا یہ پچھلے بجٹ سے ایک لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کررہے ہیں، لیپ ٹاپ کیلئے کوئی سفارش نہیں، صرف تعلیم معیار ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ اگلے ماہ حکومت کی مدت پوری ہورہی ہےعوام کے مینڈیٹ سے نئی حکومت آئے گی اور موقع ملاتوچاروں صوبوں میں5 سے 10لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کریں گے، نوجوان ہماری قوم کے مستقبل کی ضمانت ہیں یہ نوجوان ملک کیلئے اربوں ڈالرز کما کرلائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بینک آسانی سے بڑے بزنس ہاؤسز کو لون دیتے ہیں، بینکوں کو یقینی بنانا ہوگا کہ نوجوانوں کو بھی لون ملے گزشتہ حکومت نے نوجوانوں، کسانوں، چھوٹی انڈسٹریز کا خیال نہیں رکھا۔
انہوں نے مزید کہا ک غربت اور بے روزگاری سے نجات کیلئے مربوط پلان تیارکرلیا ہے پاکستان اب ڈیفالٹ کے خطرے سے نکل چکا ہے، کچھ لوگ جاد و ٹونا اور پھونکیں مار رہے تھے کہ ملک ڈیفالٹ کر جائے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ نے کہا کہ کراچی میں لیپ ٹاپ کی تقسیم پر وزیراعظم کے شکر گزار ہیں، ہم بھی بے نظیر یوتھ پروگرام چلا رہے ہیں۔
مرادعلی شاہ نے کہا کہ خواتین کو بھی اپنے پاؤں پرکھڑا ہونے کیلئے قرض دیا گیا، خواتین کومکانات بھی مالکانہ حقوق کے ساتھ دیئے گئے ہیں۔
گورنرسندھ نے کہا کہ معاشی مسائل کے باوجود ایم کیوایم نے حکومت کا ساتھ دیا،ملکی معیشت بہتر ہوگی تو ثمرات کراچی کو بھی ملیں گے۔
گورنر والدین اپنا پیٹ کاٹ کر بچوں کو تعلیم دلواتے ہیں، بچے بیروزگار ہوں تو والدین کی محنت رائیگاں چلی جاتی ہے، ہماری نوجوان نسل معاشی اصلاحات کی منتظرہے۔
گورنرسندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کا کراچی آمد پراستقبال کیا، وہ گورنر کے ہمراہ گورنر ہاؤس پہنچے جہاں انہوں نے ’’امید کی گھنٹی‘‘ کا جائزہ لیا۔