اقوام متحدہ نے یمن میں بحیرہ احمر کے ساحل کے قریب موجود ایک بوسیدہ بحری جہاز سے تیل نکالنا شروع کر دیا ہے۔
”ایف ایس او سیفر“ ایک تیرتا ہوا ٹینکر ہے جس میں 1.14 ملین بیرل سے زیادہ تیل موجود ہے، 2015 میں یمن جنگ میں سعودی زیرقیادت اتحاد کی مداخلت کے بعد سے یہ سمندر میں موجود ہے اور اس کے پھٹنے کا خطرہ ہے۔
یہ بحری جہاز یمن کی سرکاری آئل کمپنی کی ملکیت ہے۔ اسے 1976 میں سپر آئل ٹینکر کے طور پر بنایا گیا تھا مگر بعد ازاں اسے سمندر میں خام تیل ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔
یاد رہے کہ تیرتے ہوئے بڑے بڑے آئل ٹینکرز پر سمندر میں تیل ذخیرہ کرنے کا رواج عام ہے، کیونکہ یہ زمین پر گودام بنا کر تیل ذخیرہ کرنے کے مقابلے میں سستے پڑتے ہیں۔
اس سے قبل علاقے پر قابض یمن کے حوثی باغیوں نے ٹینکر سے تیل نکالنے کی کسی بھی کارروائی سے حکام کو روک رکھا تھا۔ لیکن آخر کار مارچ میں انہوں نے تیل اتارنے کی اجازت دے دی۔
یہ اپنی نوعیت کا پہلا اور ایک پرخطر آپریشن ہے۔ مبصرین کو برسوں سے خدشہ ہے کہ سیفر ٹوٹ سکتا ہے یا پھٹ سکتا ہے۔ جس سے تیل سمندر میں پھیل جائے گا اور دنیا کے سب سے بڑے سمندری ماحولیاتی نظام میں سے ایک کی تباہی کا باعث بنے گا۔
گزشتہ آٹھ سال سے دیکھ بھال اور مرمت نہ ہونے کی وجہ سے ایس او ایف سیفر کو زنگ لگ چکا ہے اور ٹوٹ پھوٹ کا عمل بھی شروع ہو گیا ہے۔ ماحولیات کے ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر سیفر سے تیل لیک ہونا شروع ہو گیا تو سمندر میں بڑے پیمانے پر آلودگی پھیل جائے گی جس سے نہ صرف آبی حیات کو نقصان پہنچے گا بلکہ وسیع سمندری علاقے میں جہاز رانی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
اگر آپریشن کے دوران تیل کا کوئی اخراج ہوتا ہے تو ڈچ میں مقیم کمپنی Boskalis/SMITis کا ایک تکنیکی معاون جہاز فوری اقدام کے لیے تیار ہوگا۔
اقوام متحدہ نے اس لاوارث بحری جہاز سے تیل نکالنے کا بیڑہ اٹھایا ہے اور سیکرٹری جنرل گوتیرس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ماہرین کی ایک ٹیم نے اپنے کام کا آغاز کر دیا ہے۔
بحری جہاز سیفر سے تیل نکالنے کے لیے اقوام متحدہ کے ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ اس کام پر 2 کروڑ ڈالر کے اخراجات کا تخمینہ ہے۔
متروک ٹینکر سے تیل نکال کر اسے ایک اور جہاز میں منتقل کیا جائے گا جسے اقوام متحدہ نے اسی مقصد کے لیے خریدا ہے۔ عالمی ادارے کو توقع ہے کہ منتقلی کا عمل تین ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا۔
آئل ٹینکر سیفر کی لمبائی 360 میٹر ہے۔ اس میں تیل ذخیرہ کرنے کے 34 ٹینکر ہیں اور اس دیو ہیکل بحری جہاز میں تیل ذخیرہ کرنے کی گنجائش 30 لاکھ بیرل ہے۔ جب کہ اس وقت جہاز میں 11 لاکھ بیرل تیل موجود ہے۔
سینتالیس سال پرانے سپر ٹینکر کو لاوارث چھوڑ دیا گیا تھا اور یہ آٹھ سال قبل یمن میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے سروس سے باہر ہے۔
سیفر یمن کی حوثی تحریک کے زیر کنٹرول راس عیسیٰ آئل ٹرمینل کے قریب لنگر انداز ہے، جس نے 2015 میں ملک کے بڑے حصوں پر قبضہ کر لیا تھا۔
الحدیدہ پر حوثیوں کی جانب سے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد یہاں موجود بین الاقوامی میرین انجینئرز یمن چھوڑ کر چلے گئے تھے۔