پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے متعدد علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش ہوئی، جس کے باعث ندی نالوں میں طغیانی اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے، بارش شروع ہوتے ہی بجلی کی فراہمی بھی معطل ہوگئی۔
ملک کے مختلف شہروں میں بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، عارف والا میں ڈھولہ کے مقام پر سیلابی صورتحال مزید خطرناک ہوگئی، اور سیکڑوں ایکڑ رقبے پر فصلیںسیلابی ریلے کی نظر ہو گئیں۔
راجن پور میں بھی نہر کا پانی قریبی کپاس کی فصلات میں داخل ہو گیا، منچن آباد، گجرات اور سیالکوٹ میں بارش کے باعث شہر تالاب کا منظر پیش کرنے لگا۔
اوکاڑہ اوررینالہ خورد میں بھی بارش کا پانی متعدد علاقوں میں لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا۔
سندھ کے مختلف شہروں میں بھی بارش خوب جم کر برسی، حیدرآباد میں بارش کاسلسلہوقفے وقفے سے جاری ہے۔
بدین اور لاڑکانہ میں بارش کے پانی کا تاحال اخراج نہیں کیا جا سکا، خیرپور، گولارچی اور شہداد کوٹ میں شگاف پڑںے سے میں سینکڑوں ایکڑ پرکھڑی فصلیں تباہ ہوگئی۔
نوابشاہ اور ٹںڈومحمد خان میں پانی کا تالاب کا منظر پیش کررہا ہے، پی ڈی ایم کے مطابق سندھ میں بارشوں سے مختلف حادثات میں 15افراد جاں بحق،چارزخمی ہوئے۔
بلوچستان کے مختلف شہروں میں بھی موسلادھاربارش سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی، صحبت پور میں یکے بعد دیگرے دو مقامات پر شگاف پڑگئے، جس کے باعث کینال کا پانی آبادی میں داخل ہوگیا۔ سبی میں تیسرے روز بھی ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔
خیبرپختونخوا کے شہر مانسہرہ میں بارش کا سلسلہ جاری ہے، خیبرپختونخوا میں بارشوں اورلینڈسلائیڈنگ سے چار روز میں 15 افراد جاں بحق اور 14 زخمی ہوگئے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ بارش پنجاب میں ہوئی، پنجاب میں اوکاڑہ میں 143 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی، قصور میں 106 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، راولپنڈی میں کچہری 70، چکلالہ 62 ملی میٹر بارش ہوئی۔ اسلام آباد میں بوکرہ کے مقام پر 25 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں سرجانی ٹاؤن میں 100 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، سعدی ٹاؤن 58, گلشن میامر 54 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی، سکھر اور ٹھٹھہ 90 ملی میٹر بارش ہوئی، حیدرآباد میں 87 ٹنڈو جام میں 82 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جب کہ بنوں میں 78 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارشوں کا امکان ہے، تیز بارشوں کے نتیجے میں اربن فلڈنگ کے خدشات ہیں، اور ضلع ڈیرہ غازی خان کے نالوں میں خطرناک سیلاب کے امکانات ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ منگلہ ڈیم 76 فیصد اور تربیلہ ڈیم 80 فیصد بھر چکے ہیں، دریائے سندھ میں تربیلہ اور کالا باغ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، ڈی جی خان اور راجن پور کے ندی نالوں میں طغیانی آسکتی ہے۔
ڈویژنل انتظامیہ کو ضروری اقدامات کی ہدایات جاری کی جاچکی ہیں، راولپنڈی ضلعی انتظامیہ کو نالہ لئی سے تجاوزات ہٹانے کی ہدایات جاری ہے۔
مسلسل بارشوں کے باعث دریائے راوی میں سیلاب کا خدشہ ہے، اور ضلعی انتظامیہ کی تیاریاں مزید تیز ہوگئی ہیں۔
ڈی سی لاہور رافعہ حیدر کا کہنا ہے کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرزریونیوعدنان رشید سیلاب تیاریوں کی سربراہی کریں گے، محکمہ انہار،ریسکیو 1122،سول ڈیفنس سمیت تمام محکموں کی سیلاب تیاریاں مکمل ہیں، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام ادارے مکمل تیار ہیں۔
ڈی سی لاہور نے کہا کہ سیلاب کی صورت میں نقل مکانی کے لئے ٹرانسپورٹ انتظامات کر رہے ہیں، سیلاب کے ممکنہ متاثرین کے لیے راشن کے انتظامات بھی کر رہے ہیں، مساجد میں سیلاب کی صورت میں اقدامات کی آگاہی کے لیےاعلانات کروائے جا رہے ہیں۔
ڈی سی لاہور نے درخواست کی کہ شہریوں سے گزارش ہے کہ بچوں کو بارشی پانی میں نہ کھیلنے دیں، دریا میں نہانے یا تفریح پر مکمل پابندی، دفعہ 144 نافذ ہے۔
پی ڈی ایم اے نے خیبر پختون خوا میں ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی ہے، جس کے مطابق گزشتہ 4 روز میں تیز بارشوں اور لینڈسلائیڈنگ سے 15 افراد جاںبحق جبکہ 14 زخمی ہوئے، صوبے میں سیلاب اور بارشوں سے 83 گھروں کو جزوی جبکہ 12 گھروں کو مکمل تباہ ہوگئے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق چترال لوئر میں 39 جبکہ اپر چترال میں 19 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔
سیکرٹری محکمہ ریلیف عبدالباسط کا کہنا ہے کہ بارشوں اورسیلاب سے متاثرہ اضلاع کے لیے 60 ملین روپے جاری کردیئے گئے ہیں۔ تمام ڈپٹی کمشنرز کو صوبے میں بارشوں سے زخمیوں اور جاں بحق افراد کے ورثاء کو فوری طور پر امدادی چیکس کی ادائیگی کی ہدایات جاری ہے۔