پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون شہادت ترمیمی بل 2023 سمیت 3 اہم بل منظور کرلیے گئے جبکہ ارکان کے اعتراضات پر انتخابات ترمیمی بل 2023 سمیت ترامیم والے تمام بل منظوری کے لیے کل مشترکہ اجلاس میں پیش کیے جائیں گے۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف کی صدارت میں ہوا۔
وزیر دفاع خواجہ محمدآصف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے تقدس کا درس دینے والے اپنے دور حکومت میں ایک منٹ سے بھی کم وقت میں 54 اہم بل منظور کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے اپنا دامن دیکھیں پھر پاک دامنی کی بات کریں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ قوانین میں ترامیم کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 میں مجوزہ ترامیم الیکشن کمیشن کے خط موصول ہونے کے بعدکی گئی۔
وفاقی وزیر ایاز صادق نے کہا کہ انتخابات ایکٹ ترمیمی بل 2023 میں ترامیم تمام جماعتوں کی باہمی اتفاق رائے سے منظور کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے جتھوں نے 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہو کر ملک دشمنی کا ثبوت دیا۔
اجلاس میں قانون شہادت ترمیمی بل 2023، انسداد نشہ آور اشیا ترمیمی بل 2023 اور پیٹرولیم ترمیمی بل 2023 کثرت رائے سے منظور کر لیے گئے۔
سینیٹر میاں رضا ربانی، سینیٹر علی ظفر، سینیٹر مشتاق احمد، سینیٹر کامران مرتضیٰ اور سینیٹر تاج حیدر کے اعتراضات پر اسپیکر قومی اسمبلی نے ترامیم والے تمام بل کل ہونے والے مشترکہ اجلاس کے لیے ڈیفر کر دیے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان پارلیمان 2002سے 2018 تک ہر ایوان سے مستعفیٰ ہوئے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دور میں 77 آرڈیننس ایوان میں پیش کیے گئے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
دوسری جانب حکومتی اتحادی اور اپوزیشن اراکین نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ایجنڈے پر سوالات اٹھادیے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ جو قانون سازی کی جانی ہے وہ بل مسودہ کی صورت میں ہمارے پاس نہیں، آپ ایسے کھیل کا حصہ نہ بنیں جس سے مشترکہ اجلاس یا پارلیمنٹ بلڈوز ہو، 25 کے قریب تحاریک اور بل ایجنڈے پر ہیں قانون یا بل کی ترمیم کا مسودہ ارکان کے ساتھ شئیر نہیں کیا گیا، آج کچھ قانون سازی کی بازگشت ہے اور کوئی سپلیمنٹری ایجنڈا لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ مشترکہ اجلاس کو بھی قومی اسمبلی اور سینیٹ کی طرح ربڑ اسٹیمپ بنانا چاہتے ہیں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے رضاربانی کے ساتھ اتفاق کیا ۔
مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی اکثریت نے سمجھنا تو دور کی بات قانون کو پڑھا بھی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانون سازی ہو رہی ہے لیکن قانون ہمارے سامنے نہیں، پارلیمنٹ کی ساکھ عوام میں خراب ہو رہی ہے یسا لگتا ہے کہ ہم چائے پینے آئے ہیں یہاں اور واپس چلے جائیں گے۔
سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ ہمیں کل بھی منظور نہیں تھا کہ پارلیمنٹ کے ممبران کو ہانک کر لایا جائے ہمیں آج یہ بھی منظور نہیں کہ ان سے انگوٹھا لگوایا جائے۔
وزیرقانون اعطم نزیر تارڑ نے اراکین کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آج اعتراض کرنے والے الیکشن ایکٹ میں ترمیم پر تالیاں بجاتے تھے الیکشن ایکٹ 2017 بڑی محنت سے بنایا گیا تھا ترمیم کا مقصد نگراں سیٹ اپ کوملک چلانے کے لیے بااختیار بنانا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے سیکرٹری ، ایڈیشنل سیکرٹری قانون سازی اور ممبران کے ساتھ مشاورت کے بعد آج ترامیم کے ساتھ پیش کی جانے والی قانون سازی کو کل تک مؤخر کردیا۔