سپریم کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ٹرائل روکنے کیلئے دائر درخواست مستردکرتے ہوئے کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کو واپس بھجوادیا ہے۔
سپریم کورٹ نےاسلام آباد ہائیکورٹ کو ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیاراور جج ہمایوں دلاور پراعتراضات سے متعلق عمران خان کی درخواستوں پر ایک ساتھ فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیاتھا۔
گزشتہ روزچیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے عمران خان کی اپیل پر سماعت کے لیے سپریم کورٹ کا 2 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس، 8 رپورٹرز کو عدالت میں آنے کی اجازت، پولیس کی صحافیوں سے ہاتھا پائی
جسٹس یحییٰ آفریدی اورجسٹس مسرت ہلالی پرمشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
آغازمیں ہی جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا کہ مناسب ہوگاکہ فریقین کوبھی بلا لیں۔
اس کے بعد الیکشن کمیشن سمیت دیگرفریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردی گئی۔
دوبارہ سماعت کے آغاز پر درخواست گزارچیٸرمین پی ٹی آٸی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
جسٹس یحیی آفریدی نے عمران خان کے وکیل خواجہ حارث سے مکالمہ کیا کہ، ’مجھے امید ہے آپ مکمل تیاری سے آئے ہیں‘ ۔ جواب میں خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہماری دو درخواستیں زیر التواء ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نےاستفسار کیا کہ، ’آپ نے ان درخواستوں کا ذکراس درخواست میں کیا ہے؟‘ جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار اور جج ٹرانسفر کی درخواستیں زیر سماعت ہیں۔ انہوں نے درخواستوں کے نمبر اور متن پڑھ کرسنائے جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا، ’آپ یہ چاہتے ہیں ہائیکورٹ دونوں اپیلوں پر فیصلہ کرے‘۔
اس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جی بلکل ہم چاہتے ہیں ان کا فیصلہ ہو۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ، ’درخواستیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر ماعت ہیں تو ٹرائل کورٹ کو حکم کیسے کردیں‘۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ، ’ْہائیکورٹ کو کہہ رہے ہیں آپ کی اپیل اور تمام درخواستوں پرایک ساتھ فیصلہ کرے، تاہم ٹرائل کورٹ کی کارروائی میں مداخلت مناسب نہیں ہوگی‘۔
سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کو کیس کا جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے عمران خان کی ٹرائل نہ کرنے کی درخواست نمٹا دی۔
مزید پڑھیں: عدالت میں پیشی پر نامعلوم شخص نے عمران خان پر پانی کی بوتل پھینک دی
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہونے کا معاملہ واپس ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 4 جولائی 2023 کو ٹرائل کورٹ کو چیئرمین پی ٹی آٸی کو دوبارہ سن کر فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے عمران خان کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت بیان قلمبند کروانے کیلئے آج دوپہر12 بجے طلب کررکھا ہے۔
دوسری جانب توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس حتمی مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، الیکشن کمیشن کے گواہوں پر جرح مکمل ہوگئی۔ اسلام آباد کی مقامی عدالت ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت آج چیئرمین پی ٹی آئی کا بیان قلمبند کرے گی۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ فوجداری کیس کی فائل میں استثنیٰ کی درخواست کے علاوہ کچھ نہیں، جج
گزشتہ روز سماعت کے دوران وکیل خواجہ حارث نے پہلے گواہ وقاص ملک پر جرح کرتے ہوئے کہا کہ گواہ نے بیان دیاکہ الیکشن کمیشن کے سامنے چیئرمین پی ٹی آئی نے خریدار کا نام نہیں دیا، کبھی الیکشن کمیشن کی سماعتوں میں شامل نہیں ہوئے اور ایسا بیان دے دیا۔
وکیل الیکشن کمیشن امجدپرویز نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ خواجہ حارث کی جانب سے گمراہ کن سوال کیا جا رہا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے آج تک خریدار کا نام الیکشن کمیشن کو بتایا ہی نہیں۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست 27 جولائی کو سماعت کیلئے مقرر
عدالت نے کہا کہ گواہ وقاص ملک نے متعدد بار کہا کہ الیکشن کمیشن کی سماعتوں کا حصہ نہیں تھا۔
گواہ نے وکیل کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہر ممبر نے فارم بی میں 30 جون کو خریدے اور منتقل کیے گئے اثاثوں کو ظاہر کرنا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس: اب بولے تو کمرہ عدالت سے باہر نکال دینگے، جج عمران خان کے وکیل پر برہم
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ گواہ غلط کہہ رہے ہیں، صرف منتقل کیے گئے اثاثوں کو ظاہر کرنا ہوتا ہے۔
پاناما کیس کا ذکر کرتے ہوئے خارجہ حارث نے کہا کہ پاناما کیس کے دوران واجد ضیاء کومعلوم نہیں ہوتا تھاکہ جواب کس صفحے پر ہے، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ گواہ وقاص ملک نے دستاویزات بنائی ہی نہیں، کیسے جواب دے سکتا ہے؟ گزشتہ روز سے دستاویزات کے کالم، صفحات اور ٹیکس ریٹرن پر بات ہورہی ہے۔
عدالت نے کہا کہ میں اگرسب کچھ پوچھنے کی اجازت دیتا رہوں گا تو جرح تو بڑھتی جائے گی۔
گواہ وقاص ملک نے کہا کہ ٹیکس ریٹرن میں تحائف کی رقم کو ظاہر کیا گیا یاد نہیں، میری شکایت فارم بی کی حد تک ہے۔
الیکشن کمیشن کے گواہ پر جرح مکمل ہوئی تو عدالت نے دوسرے گواہ ڈائریکٹر اسلام آباد زون مصدق انور کو طلب کر لیا۔
عدالتی استفسار پر گواہ نے بتایا کہ میں نے بیان پڑھ لیا ہے۔
دونوں گواہوں پر جرح مکمل ہو چکی ہے۔