وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ڈاکٹر اطہر محبوب نے کہا ہے کہ جامعہ کی طالبات کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر بدنام کیا گیا، ہزاروں ویڈیوز کہاں ہیں پولیس ثبوت پیش کرے۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے اپنی مدت ملازمت کے آخری روز یونیورسٹی سے متعلق خبروں کو بے بنیاد اور جھوٹا پراپیگنڈا قرار دیتے ہوئے اہم پریس کانفرنس کی۔
انھوں نے کہا کہ احتساب کیلئے خود کو ہر فورم پر پیش کرتا ہوں، اگر ایسی کوئی شکایت تھی بھی تو ہمیں بھی اعتماد میں لیا جاتا۔ جامعہ کسی بھی ملوث کردار کو کیفر کردار پر پہنچائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جامعہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا معاملہ مفروضے پر مبنی ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
پولیس پر الزامات عائد کرتے ہوئے وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے کچھ طالبات اور اسٹاف سے پیسے لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ شفاف ٹرائل کا حق سب کو ہے، جامعہ کے خلاف دو ٹرائلز شروع کیے گئے، ہم ثبوت اعلیٰ حکام کو پیش کرینگے، جامعہ کے 2 ملازمین کو ہنی ٹریپ کیا گیا۔
ڈاکٹر اطہر محبوب کا مزید کہنا تھا کہ جامعہ نے اربوں روپے کے منصوبوں پر کام کیا، جامعہ کی ترقی کچھ لوگوں کو پسند نہیں آئی۔
وائس چانسلر نے الزمات عائد کیا کہ فوج کے سابقہ افسر سے جھوٹی تفتیش کرکے ادارے کو بدنام کیا گیا، دوران تفتیش افسر پر دباؤ ڈال کر بیانات دلوائے گئے۔
انھوں نے کہا کہ سیاسی شخصیات کی ایما پر ڈی پی او نے یہ اقدام اٹھایا، جامعہ کی بھرپور انکوائری ہونی چاہیے۔ ذاتی انا کی وجہ سے جامعہ کی شہرت کو بدنام کرنے والو کی بھی انکوائری ہونی چاہیے۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ 26 تاریخ کو انکوائری کمیٹی میں شامل ہوں گے، جس پر وائس چانسلر نے جواب دیا کہ میں تو 25 تاریخ تک وائس چانسلر ہوں۔
دوسری جانب بہاولپور جامعہ اسلامیہ یونیورسٹی کی ایک اور غیر اخلاقی ویڈیو سامنے آئی ہے۔
ویڈیو میں بہاولپور یونیورسٹی کی بس کے ہیلپر کو چلتی بس میں طالبہ کے ساتھ غیر اخلاقی طور پر کھڑے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ معاملے پر اس وقت تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں یونیورسٹی سیکورٹی افسر اعجاز شاہ ، ٹرانسپورٹ انچارج محمد الطاف اور ابوبکر شامل ہیں۔ تینوں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں اور ضمانت کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔