فیس بُک پر دوستی کے بعد بھارت سے پاکستان آنے والی شادی شدہ خاتون انجو نے دیر بالاکے رہائشی نصراللہ سے نکاح کرلیا ہے، تاہم نصراللہ نے بھارتی میڈیا کو بتایا ہے کہ اس نے انجو سے نکاح نہیں کیا نہ ہی انجو نے مذہب تبدیل کیا ہے۔
بھارت سے آئی انجو اور نصر اللہ کی دوستی پیار سے شادی کے بندھن میں بندھ گئی ہے، اور ان کا نکاح ڈسٹرکٹ کورٹ دیر میں پڑھایا گیا۔ اس موقع پر انجو کالا برقع پہن کر اپر دیر کی ضلعی عدالت میں پیش ہوئیں، اور نکاح سے قبل انجو نے اسلام قبول کیا اور اس کا اسلامی نام ”فاطمہ“ رکھا گیا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل مالاکنڈ ڈویژن ناصر محمود ستی نے بھی انجو اور نصراللہ کے نکاح کی تصدیق کی ہے، اور ”آج نیوز“ سے خصوصی بات کرتے ہوئے بتایا کہ ضلع پولیس کے سربراہ نے انہیں مطلع کیا تھا کہ انجو اور نصراللہ کا نکاح ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں ہوا ہے، اور نکاح کے بعد جوڑے کو پولیس نے اپنی حفاظت میں گھر تک پہنچایا۔
ڈی آئی جی نے یہ بھی تصدیق کی کہ انجو نے عدالت کے سامنے ایک حلف نامہ بھی جمع کرایا ہے، جس میں ان نے بیان دیا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اور بغیر کسی دباؤ کے عیسائیت سے اسلام قبول کر رہی ہیں۔
ناصر ستی نے مزید بتایا کہ نکاح کی شرائط کے تحت انجو (فاطمہ) کا حق مہر 10 تولے سونا مقرر کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستانی نوجوان نصراللہ نے ایک بار پھر اپنے اور انجو کے نکاح کی تردید کردی ہے، بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے نصراللہ نے نکاح اور انجو کے مذہب تبدیل کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر عدالت سے رجو کیا تھا۔
پاکستانی میڈیا میں انجو اور نصراللہ کی شادی کی خبر کے صرف چند منٹ بعد ہی نصراللہ نے بھارتی نشریاتی ادارے ”انڈیا ٹو ڈے“ سے بات کرتے ہوئے نکاح سے متعلق خبروں کی تردید کی، تاہم انہوں نے انجو کے برقعہ پہننے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
گزشتہ روز ’انجو ویڈز نصراللہ‘ کے عنوان سے ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی، جس میں بظاہر نوبیاہتا جوڑا ہی تھا، اور انہیں ویڈیو میں خیبر پختون خوا کے خوبصورت پہاڑی مقامات پر سیر کرتے ہوئے دکھایا گیا، ویڈیو میں دونوں مبینہ میاں بیوی ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑے، ساتھ چلتے اور دوسرے کے قریب بیٹھے نظر آرہے ہیں۔
ویڈیو میں انجو نے وہی برقعہ زیب تن کررکھا ہے جو اس نے عدالت میں بھی پہن رکھا تھا، اور عدالت میں انجو نے اپنا چہرہ چھپا رکھا تھا، تاہم سیر و تفریح کے دوران انہوں نے چہرے سے نقاب اتار دیا، جب کہ ویڈیو میں نئے جوڑے کے ساتھ دیگر نوجوان بھی دکھائی دے رہے ہیں۔
نصراللہ نے اس سے پہلے کہا تھا کہ مذہب کی تبدیلی ان کی کہانی میں لازمی جزو نہیں ہے، اتوار کے روز بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے نصراللہ نے کہا تھا کہ انجو اسلام قبول کرتی ہیں یا نہیں، یہ صرف ان کا فیصلہ ہوگا اور وہ اس فیصلے کا احترام کریں گے۔
مقامی افراد نے اپر دیر میں بھارتی لڑکی انجو کی موجودگی کے حوالے سے مثبت خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پختونوں کی مہمان اور بہو ہیں۔
نصراللہ سے 2019 فیس بک پر دوستی کے بعد پاکستان آنے والی 34 سالہ انجواپنے شوہرکو بتا کرآئی تھی کہ وہ جے پور جارہی ہے۔ انجو نے اروند سے شادی کیلئے عیسائیت قبول کی تھی۔
2 روز قبل پاکستانی اور بھارتی میڈیا پر یہ معاملہ وائرل ہونے کے بعد گزشتہ روز 29 سالہ نصراللہ کا بیان سامنے آیا تھا جس میں اس کا کہنا تھا کہ دونوں کا شادی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انجو20 اگست کو اپنے ویزے کی میعاد ختم ہونے کے بعد اپنے ملک واپس چلی جائے گی، وہ میرے خاندان کی دیگر خواتین کے ساتھ گھر کے ایک علیحدہ کمرے میں رہ رہی ہے۔
واضح رہے کہ انجو ویزہ لیکر پاکستان پہنچی تھی جس کی مدت 20 اگست کو پوری ہورہی ہے۔ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو وزارت داخلہ کی جانب سے بھیجی جانے والی ایک سرکاری دستاویز کے مطابق انجو کو 30 دن کا ویزا دیا گیا ہے، جو صرف اَپردیر کے لیے موزوں ہے۔