وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت گوجرانوالا میں پیش ہوئے، عدالت نے سماعت کے بعد رانا ثناء اللہ کو مقدمے سے بری کردیا۔
رانا ثناء اللہ کے خلاف گجرات کے تھانہ انڈسٹریل اسٹیٹ میں درج گوجرانوالا کی خصوصی عدالت میں چیف سیکرٹری اور سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔
پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے۔
گزشتہ سماعت میں عدالت نے رانا ثناء اللہ کو بذریعہ پولیس طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا۔
عدالت نے رانا ثنا اللہ کے ساتھ ان کے ضمانتی رانا سعد کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 جولائی کو طلب کیا تھا۔
رانا ثناء اللّٰہ کے خلاف مقدمہ انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت 5 اگست 2022ء کو ق لیگ کے مقامی رہنما شاہ کار اسلم کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں چیف سیکریٹری اور ان کے اہلِ خانہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کا الزام ہے۔
پی ٹی آئی کی اتحادی سابقہ حکومت پنجاب نے 2021 اپریل اور جنوری 2022 میں عدلیہ اور سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے کے الزام میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا تھا۔
شکایت کنندہ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ 15 اپریل 2021 اور 29 جنوری 2022 کو اپنی تقاریر میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے عدلیہ کو اپنا فرض ادا کرنے سے روکنے اور پنجاب پولیس کے افسران کے بچوں کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔
ایف آئی آر میں رانا ثنا اللہ کا بیان بھی شامل کیا گیا ہے جو ”جیو ٹی وی“ کے پروگرام ”نیا پاکستان“ پر نشر ہوا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے بیان کا مقصد عدلیہ، چیف سیکریٹری پنجاب، کمشنر اور ملک کے عوام میں خوف و ہراس پھیلانا تھا، ان کا مقصد سرکاری ملازمین کو اپنے فرائض کی ادائیگی اور قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے روکنا تھا۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ وفاقی وزیر کی تقاریر نے عدلیہ، بیوروکریسی، پولیس، انتظامیہ اور قوم میں خوف و ہراس پھیلایا۔
درخواست میں استدعا کی گئیتھی کہ رانا ثنا اللہ کے بیان کی تحقیقات کی جائیں اور انہیں سزا دی جائے تاکہ سرکاری اہلکاروں کے خلاف بولنے والے دوسرے شہریوں کے لیے ایک مثال بن سکے۔