اکثروالدین کو شکایت ہوتی ہے کہ ان کے بچے نے بولنے کا آغاز بہت دیرسے کیا، کئی بچوں میں بولنے کی عمر3 سال سے بھی تجاوز کرجاتی ہے۔ ماہرین نے تازہ تحقیق میں دیر کا سبب ڈھونڈ نکالا ہے۔
عام طورپردیکھا جاتا ہے کہ والدین بچوں کی ضد سے تنگ آکر وقتی طور پر بچوں کو موبائل فون دے دیتے ہیں مگر اس عمل سے چھوٹے بچوں میں اسپیچ ڈیلے اور چڑچڑا پن جیسے مسائل دیکھے گئے۔
چھ ماہ سے دو سال تک کی عمر کے تقریبا 900 بچوں پر کی گئی تحقیق میں محققین نے پایا کہ جو بچے ہینڈ ہیلڈ ڈیوائسز کا استعمال کرتے ہوئے زیادہ وقت گزارتے ہیں ان میں اظہارخیال میں تاخیر کا امکان ان بچوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے جو ڈیوائسز کا زیادہ استعمال نہیں کرتے۔
کینیڈا میں ہونے والی تحقیق کے مطابق اسکرین کے ہر 30 منٹ کے وقت کے لئے، بولنے میں تاخیر کا خطرہ 49 فیصد بڑھ گیا تھا۔
امراض اطفال کی سربراہی میں ہونے والی اس تحقیق میں کے مطابق اسکرین ٹائم کا دیگرمواصلاتی مہارتوں جیسے اشارے، باڈی لینگویج یا سماجی تعامل پر کوئی اثر نہیں ملا۔ لیکن تقریر پراس کے اثرات رونما ہوتے ہیں۔
اس تحقیق میں امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس نے 18 ماہ سے کم عمر بچوں کے لیے ہینڈ ہیلڈ ڈیوائسزموبائل فون ٹیبلٹس یا کمپیوٹرز سے بچوں کو دور رکھنے کی والدین سے درخواست کی ہے اور اس کے بجائے والدین کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ اپنے شیرخوار بچوں کے ساتھ براہ راست بات چیت کریں۔
تحقیق کے مطابق چھوٹے بچے اسکرین پر کارٹونز کی دنیا میں اس قدر کھو جاتے ہیں کہ وہ حقیقی دنیا کے درمیان تعلق کو سمجھنے کے قابل نہیں رہتے. وہ اسکرین پر جو کچھ دیکھتے ہیں اس کی نقل بھی کرسکتے ہیں، لیکن وہ حقیقی دنیا اور کارٹؤن کی دنیا کے فرق کو بہت دیر سے سمجھتے ہیں۔
تحقیقن میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہجو والدین اپنے بچوں کو تعلیمی مواد کے ساتھ ہینڈ ہیلڈ ڈیوائسز سے روشناس کروا رہے ہیں تو وہ اسکرین ٹائم ان کی نشوونما میں مدد نہیں کرتا ہے۔