قومی اسمبلی اجلاس میں اراکین کو اسلحہ لائسنس جاری نہ ہونے پر حکومتی اتحادی اور اپوزیشن اراکین پھٹ پڑے جبکہ اسپیکر راجہ پرویز اشرف بھی وزارت داخلہ کے حکام کی عدم شرکت پر سخت برہم ہوگئے اور سیکریٹری داخلہ کو طلب کرلیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا۔
پیپلزپارٹی کے سید غلام مصطفی شاہ نے اسلحہ لائسنس سے متعلق قائم کمیٹی کے اجلاس میں وزارت داخلہ کے حکام کی عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلحہ لائسنس کے اجراء سے متعلق ہمارے بہت تحفظات تھے ان کو کہیں یہ ہمیں جواب دیں ورنہ ہم کسی قسم کی قانون سازی کا حصہ نہیں بنیں گے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے وزارت داخلہ کے حکام کی عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیورو کریسی کو حکومت کے احکامات ماننے ہیں، آپ حکومت ہیں جو آپ کے احکامات نہیں مانتا اسے جانا ہو گا، اگر سیکرٹری داخلہ نہیں آئے تو انہیں ہٹا کر دوسرا سیکرٹری داخلہ لے آئیں۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اپنے دوستوں سے کہوں گا کہ صبر کریں 15 دن بعد جھنڈا نہیں ہو گا، ڈنڈا رہ جائے گا، ابھی ہمارے 15 دن رہتے ہیں مگر بیورو کریسی کا یہ حال ہے بیورو کریسی کو پتہ ہونا چاہیئے کہ ابھی 15 دن رہتے ہیں،مجھے کل تک کا وقت دیں کہ دیکھیں کہاں سے مزاحمت ہو رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے منحرف رکن ریا ض مزاری نے کہا کہ ہمیں اسلحہ شادی میں فائرنگ یا شو مارنے کے لیے نہیں چاہیئے ، حکومت اراکین اسمبلی کو اسلحہ لائسنس فورا جاری کرے۔
حکومتی رکن سجاد اعوان نے اسلحہ لائسنس جاری نہ کرنے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ فائل پر دستخط نہیں کررہے۔
بعد ازاں سیکریٹری داخلہ نے اسپیکر سے ملاقات کرکے کل تک معاملے حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔