لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری محکموں اور افسران کے زیر استعمال گاڑیوں کی تفصیلات کی درخواست پر سماعت کے دوران پنجاب حکومت سے 10 روز میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ بتایا جائے کہ صوبے بھر میں کتنی گاڑیاں محکموں اور افسران کے پاس ہیں؟۔
لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب بھر کے اسسٹنٹ کمشنرز سمیت ضلعی افسران کے لیے نئی گاڑیاں خریدنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس رسال حسن سید نے فرحت منظور چانڈیو ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 10 روز میں تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ بتایا جائے کہ صوبے بھر میں کتنی گاڑیاں محکموں اور افسران کے پاس ہیں؟
لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ اگرعدالت جواب سے مطمئن نہ ہوئی تو متعلقہ افسران کو طلب کریں گے، عدالتی اطمینان کے بعد مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔
دورانِ سماعت سرکاری وکیل کی طرف سے درخواست کی مخالفت کی گئی، مؤقف پیش کیا کہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ حال ہی میں آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر حکومت نے قرض لیا، سخت شرائط پر قرض کے بعد غریب عوام پر بھاری ٹیکسز عائد کردیے گئے، غریب عوام مہنگائی اور بھوک سے خود کشیاں کر رہی ہے۔
وکیل درخواست گزارنے مؤقف پیش کیا کہ پنجاب حکومت نے غریب عوام کو ریلیف دینے کی بجائے افسران کیلئے نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا، صوبے بھر کے اسسٹنٹ کمشنرز، افسران اور محکموں کے پاس پہلے ہی بڑی تعداد میں گاڑیاں موجود ہیں۔ نگران حکومت نے اختیارات نہ ہونے کے باوجود اربوں روپے گاڑیوں کی خریداری کیلئے جاری کیے۔
وکیل درخواست گزارنے استدعا کی کہ عدالت اسسٹنٹ کمشنرز اور افسران کو گاڑیاں دینے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے، عدالت تمام محکموں اور افسران کے زیر استعمال گاڑیوں کی تفصیلات طلب کرے۔
اس سے قبل اسٹنٹ کمشنرز اور ایڈیشنل کمشنرز کو نئی گاڑیاں دینے کا نوٹیفکیشن لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
درخواست مقامی شہری شیراز الطاف نے مدثر چوہدری ایڈووکیٹ کےتوسط سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی۔
درخواست میں کہا گیا کہ نگران حکومت پنجاب نے پنجاب بھر کےانتظامی افسران کو اربوں روپے کی نئی گاڑیاں دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ ملک سنگین معاشی بحران کا سامنا کررہا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ حکومت پنجاب نے آٹے اور بنیادی اشیائے ضروریہ پر دی گئی سبسڈی سنگین معاشی حالات کےنام پر واپس لی۔ عوام کے منہ سے نوالے چھین کر افسران کو سیاسی فائدے کے لیے نئی گاڑیاں دینے کا نوٹیفکیشن غیرقانونی طور پر جاری کیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت افسران کو نئی گاڑیاں دینے کانوٹیفیکیشن کالعدم قرار دے۔