وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے سائفر کی تحقیقات جاری ہیں۔ایف آئی اے نے رہنما تحریک انصاف شاہ محمود قریشی اور اسد عمر سے کئی گھنٹے تک پوچھ گچھ کی اور انھوں نے سوالات کے جوابات دیئے، چیئرمین پی ٹی آئی کل ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز آئیں گے۔
ایف آئی اے کی جانب سے سائفر معاملے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں، اس کے علاوہ شاہ محمود قریشی اور اسد عمر کو شامل تفتیش کیا گیا ہے۔
سائفر کیس میں ایف آئی میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمودقریشی نے سائفر کو حقیقت قرار دیا، انھوں نے کہا کہ سائفر ایک حقیقت تھی اور حقیقت ہے، تاثر دیا گیا کہ سیاسی ڈرامہ دفتر خارجہ میں گھڑا گیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے ہیڈکوار ٹرز میں سائفر سے متعلق مجھ سے سوالات کیے گئے، میں پہلے بھی نوٹسز کا جواب دے چکا ہوں، میں نے سوالنامہ مانگا تھا، پہلے بھی 6 دسمبر کو پیش ہوچکا ہوں، آج بھی اپنی معلومات کے مطابق جواب دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سائفرسے متعلق کئی اجلاس بلائے گئے، ایک اجلاس چیئرمین پی ٹی آئی کی صدارت میں ہوا، ایک اجلاس شہبازشریف کی صدارت میں بھی ہوا، دونوں اجلاسوں میں سائفر کی حساسیت کا اظہار کیا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ دونوں اجلاسوں میں مداخلت کو تسلیم کیا گیا، معاملے کو آگے بڑھانے کیلئے کوشش کی گئی، اس وقت کی اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا، کسی کو بھی پاکستان کے معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں۔