اسلامیہ یورنیورسٹی بہاولپور ڈرگ کیس میں یونیورسٹی انتظامیہ اور بہاولپور پولیس نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کرنا شروع کردیے۔ پولیس نے یونیورسٹی انتظامیہ کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلبہ سے غیر اخلاقی مطالبات کیے جاتے تھے۔
ادھر پنجاب حکومت نے معاملے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی بنا دی ہے۔
بہاولپور پولیس نے اسلامیہ یونیورسٹی کے 3 افسران کو منشیات کیس میں گرفتارکررکھا ہے، گرفتار افسران سے کرسٹل آئس سمیت موبائل فونز سے یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالبات کی نازیبا ویڈیوز تصاویر اور جنسی ادویات برآمد ہوئی تھیں۔
پولیس تھانہ بغداد الجدید نے ڈائیریکٹر فنانس ابوبکر چیف سیکیورٹی افسراعجاز شاہ جبکہ ٹرانسپورٹ انچارج محمد الطاف سے منشیات کرسٹل آئس برآمد کرکے ملزمان کو گرفتار کیا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ اس گھناونے جرم میں جلد مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔
یونیورسٹی کے وائس چانسلر اطہر محبوب اور یونیوسٹی کے لیگل ایڈوائزر نے بہاولپور پولیس کی کاروائیوں کو بے بنیاد اور جھوٹی کارروائی قرار دیا ۔
دو روز قبل وائس چانسلر نے نگراں انسپکٹر جنرل آف پولیس کو تمام تر معاملے کی جوڈیشل انکوائری کروانے کے لیے لیٹر لکھا تھا۔
دوسری جانب ڈی پی اوبہاولپورعباس شاہ نے یونیورسٹی کے الزامات کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو کسی ادارے سے تعصب نہیں، جو چاہے جوڈیشل، ڈویژنل یا صوبائی سطح پر تحقیقات کروالے۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ گرفتار افسران مبینہ طور پر یونیورسٹی میں زیر تعلیم لڑکیوں کو پوزیشن اور پاسنگ مارکس کی لالچ دے کرغیراخلاقی مطالبات کرتے تھے۔
ڈی پی او کے مطابق جامعہ میں منشیات کے استعمال کا ریکارڈ رکھنے والے 113 طلبا کا انکشاف بھی ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ٹارگٹ منشیات فروشی اور اس کا استعمال کرنے والے ہیں، یورنیورسٹی نہیں۔ ایسی چیزوں کے تدارک کیلئے انہیں بےنقاب کرنا چاہیے۔ جن افسران کو گرفتار کیا وہ یہ دعویٰ نہیں کرسکے کہ پولیس نے کوئی بوگس کیس ڈالا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس ملزم سے برآمد شدہ چیزوں پر کارروائی کرتی ہے، پولیس نے خود سے جنسی ہراسانی کیس کو تاحال نہیں چھیڑا، کوئی شکایت لے کر آئے گا تو ہم جنسی ہراسانی کیس میں بھی کارروائی ضرور کریں گے اور شواہد اکٹھے کرنے کے بعد مزید ناموں کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔
بہاولپور یونیورسٹی میں غیراخلاقی سرگرمیوں پر آج سول سوسائٹی کی جانب سے یونیورسٹی چوک پر بڑے احتجاج کا امکان ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف احتجاج میں شہریوں سمیت یونیورسٹی کے طلباء وطالبات کو والدین سمیت خصوصی طور پر شرکت کرنے کا کہا گیا ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے معاملے پر 3 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ کمیٹی میں سیکرٹری معدنیات، آئی جی اور ڈی آئی جی شامل ہیں۔
کمیٹی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات کرے گی اور واقعہ میں ملوث افراد کا تعین کرے گی۔
کمیٹی اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کرے گی۔