سندھ کے ضلع خیرپور میں تحصیل کوٹ ڈیجی سمیت ہر طرف کھجور کے باغات دکھائی دیتے ہیں۔ مٹھاس سے بھرپور کھجوریں بیرون ملک ایکسپورٹ بھی کی جاتی ہیں۔ کھجوروں سے روایتی انداز میں چھوہارے بنانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
کوٹ ڈیجی میں ہزاروں ایکڑ پر پھیلے کھجوروں کے باغات میں میوہ تیار ہوچکا ہے۔
درختوں سے گچھوں کی کٹائی کے بعد چھوہارا بنانے کا عمل جاری ہے۔
کڑی دھوپ میں مزدور بڑی بڑی کڑاہیوں میں ڈوکی کو چھوہارے کی شکل میں تبدیل کرنے میں مصروف عمل ہیں۔
ہر سال بڑی تعداد میں پاکستان سے بھارت چھوہاروں کا کاروبار کیا جاتا ہے جہاں پر مذہبی رسومات میں چھوہارے کا استعمال کیا جاتا ہے۔
ٹھیکیدار کہتے ہیں گزشتہ سیلاب کے نقصانات کا ازالہ نہیں کر پائے، اس سال بھی کھجوریں کم اتری ہیں۔
باغات میں کام کرنے والے مزدور کہتے ہیں شدید گرمی میں کھجور اونچے درخت پر چڑھ کر اتارنا کٹھن کام ہے لیکن پھر بھی مزدوری کم ملتی ہے۔
کھجوروں کے باغات کے ٹھیکیداروں اور مزدوروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کی سوغات کھجور کی بہتری کے لئے ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔