امریکا سے مقبول ہوکر دنیا بھر میں شہرت پانے والی ”باربی“ کا خیال دراصل ایک جرمن گڑیا ”بِلڈ لِلی“ سے لیا گیا تھا۔
بِلڈ لِلی اصل میں رین ہارڈ بیوتھین کے تخلیق کردہ معروف مزاحیہ کارٹون کا ایک کردار تھی، جسے 1952 سے 1961 تک جرمن ٹیبلوئڈ اخبار ”Bild“ میں نمایاں پذایرائی حاصل رہی تھی۔
بِلڈ لِلی کو اخباری کارٹون میں ایک اعلیٰ درجے کی کال گرل (فاحشہ) کے طور پر پیش کیا گیا تھا، جس نے اپنے حسن اور ہوشیاری کو دولت مند مردوں کو اپنا گرویدہ بنانے کے لیے استعمال کیا۔
میٹل کی شریک بانی روتھ ہینڈلر کی نظر 1956میں اپنے یورپ کے سفر کے دوران بلڈ لِلی پر پڑی۔ انہوں نے اس سے متاثر ہوکر لِلی کی چند گڑیا بطور تحائف خریدیں۔
اپنی بیٹی باربرا کو ان کے ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھ کر روتھ ہینڈلر کو بھی ایک ایسی گڑیا بنانے کا خیال آیا جو نوعمر لڑکیوں کو پسند آئے۔
اس طرح ان کے تصور میں ”باربی“ کا خاکہ ابھرا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ روتھ ہینڈلر کا بیٹا کینتھ بعد میں کین گڑیا کی تخلیق کا باعث بنا۔
نو مارچ 1959 کو میٹل نے باربی کو نیو یارک شہر میں امریکی بین الاقوامی کھلونا میلے میں باضابطہ طور پر متعارف کرایا۔
یہ بھی دیکھیں: باربی ڈول نظر آنے والی دنیا کی 10 انتہائی خوبصورت لڑکیاں
اس گڑیا کی مارکیٹنگ ایک نوعمر فیشن ماڈل کے طور پر کی گئی تھی، جو اُس دور میں رائج روایتی بیبی ڈولز سے ہٹ کر تھی۔
جیسے ہی باربی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا، میٹل نے 1964 میں بلڈ لِلی کے کاپی رائٹس حاصل کر لیے اور جرمن گڑیا کی پیداوار کو مؤثر طریقے سے بند کر دیا۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ باربی ایک مشہور اور پائیدار کھلونے کے طور پر ابھری، اور دنیا بھر میں بچوں میں مقبول ہوگئی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ باربی کو 200 سے زیادہ مختلف شعبوں سے وابستہ دکھایا گیا ہے، جن میں بہت سے سائنس اور ٹیکنالوجی سے وابستہ ہیں، اس طرح یہ گڑیا نوجوان ذہنوں کے لیے ایک متاثر کن رول ماڈل ہے۔
باربی پہلی بار 1959 میں جاپان میں تیار کی گئی تھی، اس وقت جب امریکی کمپنیاں ملک کی معاشی بدحالی کا فائدہ اٹھا رہی تھیں اور جاپانی کمپنیوں کو مینوفیکچرنگ آؤٹ سورس کر رہی تھیں۔ آج، باربی اب بھی بہت سے کم اجرت والے ممالک میں حصوں میں تیار کی جاتی ہے۔
اپنی امریکی جڑوں کے باوجود باربی ایک عالمی آئیکن بن چکی ہے، جو دو گڑیا فی سیکنڈ کی حیران کن شرح سے فروخت ہوتی ہے اور میٹل کارپوریشن کے لیے سالانہ آمدنی میں ایک بلین ڈالر سے زیادہ پیدا کرتی ہے۔
نیویارک پوسٹ کے مطابق جب گڑیا کو پہلی بار جاپان میں لانچ کیا گیا تو اس نے جاپانی بچوں میں کچھ خاص مقبولیت حاصل نہیں کی۔ وہ باربی کے ”موٹی آئی لائنر“ اور ”بڑی مسکراہٹ“ سے متاثر نہیں ہوئے۔
اس کے جواب میں، باربی نے خود کو روایتی کیمونوز عطیہ کرکے اور مقامی لوازمات شامل کرکے جاپانی ثقافت کے مطابق ڈھال لیا۔ اس موافقت نے ثقافتی تبادلے اور قبولیت کی کہانی کو جنم دیا۔