مسلمان باکسر پر سور کا گوشت پھینکنے والے برطانوی کھلاڑی ایلکس اسٹین کو ملازمت سے فارغ کردیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اسٹین اور مو دین رواں ہفتے کے آخر میں ایک باکسنگ ایونٹ میں آمنے سامنے ہونے والے تھے اور انہوں نے اپنے لڑائی سے پہلے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں شرکت کی تھی۔
پریس کانفرنس کے دوران اسٹین نے کھڑے ہوکر اپنے مخالف کی جانب متوجہ ہوتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ کے لیے ایک چھوٹا سا تحفہ لایا ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ آپ ہاٹ ڈاگ سے محبت کرتے ہیں‘۔
مودین غصے میں تھا اور اسٹین تک پہنچنے کی کوشش کرنے کے لیے ایک میز پر چڑھ گیا، تاہم وہاں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے اسے اسٹین پر حملہ کرنے سے روکنے کے لیے آگے بھی بڑھے تھے۔
اسٹین نے مودین کو کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ آپ اسے پسند کرتے ہیں، آپ کو سور کا گوشت پسند ہے، ٹھیک ہے؟‘
واضح رہے کہ مودین مذہبی اعتبار سے ایک مسلمان ہیں، جبکہ سور کا گوشت مسلمانوں کے نزدیک حرام تصور کیا جاتا ہے۔
اسٹین نے اپنے سوشل میڈیا پر لکھا کہ میں نے مودین کے ساتھ ہونے والے والا مقابلہ منسوخ کردیا ہے، ساتھ ہی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ابھی اپنی لڑائی مو دین پر ٹرکی کا ہاٹ ڈاگ پھینکنے پر منسوخ کردی تھی، ٹرکی ایک حلال پرندہ ہے جسے مسلمان کھاتے ہیں۔
مو دین نے مقابلے کی منسوخی کا جواب دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کا دل ٹوٹا ہوا وہ اب مزید نہیں لڑیں گے اور اسٹین نے مجھ پر سور کا گوشت نہیں پھینکا تھا۔
مو دین نے کہا کہ ’میں دل سے ٹوٹا ہوا محسوس کر رہا ہوں کیونکہ میری لڑائی کسی اور کی حرکتوں کی وجہ سے منسوخ ہو رہی ہے، مجھے پتہ چلا کہ یہ سور کا گوشت نہیں تھا، یہ چکن تھا یا کچھ بھی تھا۔
خیال رہے کہ 36 سالہ اسٹین ایک یوٹیوبر ہے، جس نے 2011 میں یوٹیوب پر فوڈ چیلنجز میں حصہ لے کر اپنے آن لائن کیرئیر کا آغاز کیا تھا۔ اب اس کا امریکی میڈیا نیٹ ورک بلیز پر اپنا ایک شو بھی ہے۔
اسٹین سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا حامی بھی ہے اور اس سال کے شروع میں نیویارک کے ٹرمپ ٹاور میں ٹرمپ کے خلاف تمام الزامات سے آزاد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔