سپریم کورٹ آف پاکستان نے عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف کیوریٹو ریویو خارج کرتے ہوے چیمبر سماعت کا 13 صحفات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
عدالت عظمیٰ کے 13 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی درخواست منظورکرتے ہوئے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف کیوریٹوریویو واپس لینے پر نمٹائی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: جسٹس فائزکیس میں کیوریٹوریویوواپس لینےکی درخواست پرفیصلہ محفوظ
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمومی حالات میں کیوریٹو ریویوکےقابل سماعت ہونے پر معاملہ عدالت کو بھیجا جاتا ہے، قانون درخواست گزاروں کو اپنی درخواستیں واپس لینے کی اجازت دیتا ہے، کیو ریٹوری ویو کی درخواستیں بظاہر قابل سماعت بھی نہیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق بینچ کے کسی رکن نے یاکسی اورجج نے نظرثانی فیصلے کو دوبارہ قابل غور نہیں سمجھا، کسی جج نے بنیادی حقوق یا عوامی مفاد پر فیصلے کو کالعدم قرار دینے کا نہیں کہا، ایسے کسی عدالتی نکتہ نظر کی عدم موجودگی میں دوبارہ نظرثانی کی درخواست کا جواز نہیں بنتا۔
مزید پڑھیں: صدر مملکت نے جسٹس فائز کے خلاف ریفرنس واپس لینے کی منظوری دے دی
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ جج کے مس کنڈکٹ کا جائزہ صرف سپریم جوڈیشل کونسل لے سکتی ہے عدالت نہیں، سوموٹو کارروائی میں کسی فریق کا ہونا لازمی نہیں، عدالت کا کام صرف ٹھوس معلومات پر کارروائی کرنا ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ موجودہ وفاقی کابینہ نے 27جولائی2022 کو کیوریٹو ریویو واپس لینے کی منظوری دی تھی جس کے بعد صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر کیوریٹو ریویو واپس لینے کی منظوری دی۔
مزید پڑھیں: فائز عیسیٰ کیخلاف کیوریٹو ریویو واپس لینے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر
حکومت نے 31 مارچ 2023 کوکیوریٹو ریویو واپس لینے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی۔
جس پر10 اپریل کوسماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال کے چیمبر میں ہوئی ،اوراٹارنی جنرل منصوراعوان نے پیش ہو کر درخواست واپس لینے سے متعلق وفاقی حکومت کے مؤقف سے آگاہ کیا تھا، سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے 4-6 کی بنیاد پر ریفرنس خارج کیا تھا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کے فیصلے پر سرکلر جاری کردیا
واضح رہے کہ سابق پی ٹی آئی حکومت نے 25 مئی 2021 کو جسٹس فائزعیسیٰ کے خلاف کیوریٹوریویو داخل کیا تھا، تاہم سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے اعتراض لگایا تھا کہ قانون میں دوبارہ نظرثانی کی گنجائش نہیں۔