وزیر مملکت پیٹرولیم اور پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مذاکرات کامیاب نہ ہوسکے، تاہم پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے 22 جولائی کی ہڑتال 48 گھنٹوں کے لئے موخر کردی۔
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک ہنگامی طور پر پی ایس او ہیڈ آفس پہنچے، جہاں انہوں ںے پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ اور ایسوسی ایشن سے ملاقات میں ڈیلرز کے مطالبات کے حوالے سے غور کیا گیا۔
پیٹرولیم ڈیلرز سے مذاکرات میں وزیرمملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے ان کے تحفظات دور کرنے اور مسائل حل کرانے کی یقین دہانی کرائی، لیکن یہ مذاکرات کامیاب نہ ہوسکے، تاہم پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے 22 جولائی کی ہڑتال 48 گھٹوں کے لئے موخر کردی، اورمذاکرات کا حتمی راؤنڈ 48 گھنٹوں بعد ہوگا۔
پیٹرولیم ڈیلرز نے تحریری یقین دہانی کے بعد ہڑتال موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور مشیر پیٹرولیم نے ڈیلرز کے مارجن پر نظر ثانی کرنے کے لیے کمیٹی بنا دی ہے، جو 48 گھنٹوں میں ڈیلرز کے مارجن کی ورکنگ بنا کر دے گی۔
مذاکرات کے بعد مشیر پٹرولیم مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈیلرز کے مطالبات سن لئے ہیں، پورے پاکستان سے 2 سے 3 ہزار پیٹرول پمپس کا ڈیٹا چیک کرکے ان کے 5 روپے مارجن کا فیصلہ کیا جائے گا، ہم اسمگلنگ روکنے کے لیے کام کررہے ہیں، پیر کے روز دوبارہ مذاکرات کریں گے۔
پیٹرولیم ایسوسی ایشن کے رہنما سمیع خان کا کہنا تھا کہ مسئلے کا حل نکل آیا ہے، معاملات بہتر ہونے کی امید ہے۔
اس سے قبل پیٹرولیم ڈیلرز نے 22 جولائی سے ملک بھر میں پمپس بند کرنے کی کال دے رکھی تھی، ڈیلرز نے فی لیٹر تیل پر مارجن میں اضافےکا مطالبہ کیا تھا، اور مصدق ملک نے گزشتہ روز چئیرمین پیٹرولیم ڈیلرز سے ٹیلیفونک رابطہ بھی کیا تھا۔
ڈیلرز ایسوسی ایشن کیلئے مارجن 6 روپے فی لیٹر مقرر ہے، تاہم ایسوسی ایشن کی جانب سے مارجن 5 روپے بڑھا کر 11 روپے کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، مارجن میں اضافہ نہ ہونے کی صورت میں پیٹرولیم ڈیلرز 22 جولائی سے ہڑتال کی کال دی تھی، جس کے باعث ملک میں پیٹرول بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔
دوسری جانب پیٹرولیم ڈویژن حکام کا کہنا ہے کہ مارجن بڑھانے سے بوجھ عوام پرپڑے گا، حکومت مارجن بڑھا کرعوام پرمزید بوجھ ڈالنے کے حق میں نہیں۔