پب جی کے ذریعے بھارتی نوجوان سے دوستی اور محبت کے بعد پاکستان چھوڑنے والی سیما حیدر رند جاکھرانی کے بارے میں اس کے پاکستانی محلے داروں نے نئے انکشافات کیے ہیں۔
جیکب آباد سے تعلق رکھنے والی سیما کراچی میں گلستان جوہر کے علاقے دھنی بخش گوٹھ میں 2014 سے مقیم تھی۔
ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سیما حیدر نے دھنی بخش گوٹھ میں ایک مکان 15 لاکھ روپے میں خریدا تھا لیکن بھارت جانے کے لیے اس نے یہ مکان 12 لاکھ روپے میں بیچ دیا۔ سیما نے اس میں سے بھی 10 لاکھ وصول کیے اور باقی دو لاکھ روپےلیے بغیرملک چھوڑ گئی۔
مکان کی خریداری کے لیے سیما کو رقم اس کے شوہر غلام حیدر نے دی تھی جو سعودی عرب میں مقیم ہے۔ مکان خریدنے کے بعد بھی وہ آخری وقت تک کرائے کے اسی گھر میں مقیم رہی جہاں وہ پہلے سے رہ رہی تھی اور آخر میں مکان فروخت کرکے چلی گئی۔
دھنی بخش گوٹھ میں دکانداروں کا کہنا ہے کہ سیما ہمیشہ باقاعدگی سے نقد ادائیگیاں کرتی تھیں اور اس نے کبھی کوئی ادھار نہیں چھوڑا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سیما یہاں پر سودا سلف ایک ہندو دکاندار لجپت رائے سے خریدیتی تھی۔ تاہم لجپت رائے کا کہنا ہے کہ سیما نے کبھی ہندو مذہب میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔
دھنی گوٹھ میں ہی ارشد کمیونیکشن نامی دکان پر ارشد سومرو نے بتایا کہ سیما حیدر اتنا زیادہ پب جی کھیلتی تھی کہ 420 روپے والا انٹرنیٹ پیکیج تین چار دن میں ختم کردیتی تھی۔
دکاندار کے مطابق بعض سیما کے ساتھ اس کی ایک دوست بھی ہوتی تھی جو نقاب میں ہوتی تھی جب کہ سیما نقاب نہیں لیتی تھی۔
ارشد سومرو کے مطابق اس کی سیما سے بات چیت بھی ہوتی تھی اور اس دوران سیما نے کبھی ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ پاکستان چھوڑنے والی ہے۔
بھارت میں ہندی اور انگریزی میں سہولت سے بات کرنے والی سیما دھنی بخش گوٹھ میں دکانداروں سے سندھی میں بات کرتی تھی۔
علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سیما کے اہلخانہ اچھے اور خاندانی لوگ ہیں۔ سیما کا تعلق رند خاندان سے ہے جب کہ اس کا شوہر غلام حیدر جاکھرانی ہے۔
مقامی افراد کے خیال میں سیما کے معاملات سے اس کے گھر کے افراد بھی بے خبر تھے، گھر کے اخراجات کے لیے رقم شوہر فراہم کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیما معافی مانگ کر واپس آجائے تو اسے قبول کرلینا چاہیے۔
دھنی بخش گوٹھ کے مکینوں کے مطابق اس بات میں کوئی سچائی نہیں ہوسکتی کہ سیما کوئی ایجنٹ یا جاسوس تھی، وہ کم پڑھی لکھی خاتون ہے۔