وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اسٹینٹ برائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کی دستاویز قومی اسمبلی میں پیش کردی ہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت میں جاری ہے، اس موقع پر اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف معاہدے کی دستاویز ایوان میں پیش کیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ معیشت سے متعلق دستاویز پیش کروں گا، جس ممبر کو دستاویز پڑھنی ہو وہ پڑھ سکتا ہے، دستاویز اسمبلی کی لائبریری میں رکھوانے کی درخواست کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق دستاویز شیئر کرنا ہیں، آئی ایم ایف پروگرام 2019 میں شروع ہوا جسے 2022 میں ختم ہونا تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کریڈیبیلٹی کے گیپ کی وجہ سے 9واں ریویو تاخیر کا شکار ہوا، بجٹ 24-2023 آگیا لیکن نواں جائزہ نہیں ہوا تھا، گزشتہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے ذخائر 14 بلین ڈالر پر پہنچ چکے ہیں، 5 اعشاریہ 3 بلین پرائیویٹ بینکوں جب کہ 8 اعشاریہ 7 بلین ڈالر اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں موجود ہیں۔
اپنے خطاب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ کوشش ہے ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرکے چھوڑ کر جائیں، اسٹیٹ بینک کی رپورٹس ہیں کہ ملک میں مہنگائی کم ہوگی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ ایسی پالیسیاں بنائیں جس سے مہنگائی کم ہو، زراعت، رئیل اسٹیٹ کسی بھی شعبے پر مزید بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔
دوسری جانب رئیل اسٹیٹ ایجنٹس نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکسز کی شرح میں اضافے پر تحفظات کااظہارکر دیا ہے۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈیفنس اینڈ کلفٹن رئیل اسٹیٹ ایسوسی ایشن کے صدر جوہر اقبال کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کو جواز بنا کر ٹیکس کو بڑھایا گیا ہے، جس کی وجہ سے کاروبارتباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
جوہر اقبال کا کہنا تھا کہ پراپرٹی کی خرید و فروخت پر نان فائلر پر ٹیکس 18عشاریہ 5 فیصد لگا دیا گیا ہے، جس سے پراپرٹی کی خریدوفروخت نہ ہونے کے برابرہو گئی ہے، بجٹ میں جو اعلانات ہوئے اس پر ہمیں بے شمار تحفظات تھے، فنانس بل 2023۔24 میں ایسی شقیں شامل کی گئیں جس سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو تقریباً تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کا کہنا تھا کہ ٹیکس لگنے سے سمندر پار پاکستانی جو رقوم بھیجتے ہیں اس میں کمی واقع ہوگی۔
رئیل اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کیپیٹل گین ٹیکس کا پرانا نظام بحال اور ٹیکس میں اضافے کو واپس لیا جائے۔