اسلام آباد ہائی کورٹ نے قلفی فروش کے خلاف سرکاری اراضی پر قبضہ کیس کی سماعت میں ریمارکس دیئے کہ تین ماہ کی سزا بہت کم ہے۔
جسٹس طارق جہانگیری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیصل مسجد کے احاطے میں قلفیاں بیچنے والے پر سرکاری زمین پر قبضے کے الزام کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
قلفی فروش فرمان اللہ کو سی ڈی اے اسپیشل مجسٹریٹ نے 3 ماہ قید بامشقت کی سزا سنائی تھی جس پر سوشل میڈیا پر لوگوں نے اسے مظلوم قرار دیا۔ تاہم عدالت میں ایک الگ صورت حال پیش آئی۔
عدالت میں ملزم کے وکیل نے کہا کہ ہمیں دو دن سےفیصلے کی مصدقہ کاپی فراہم نہیں کی جارہی جب کہ ہماری استدعا ہے کہ سزا کا حکم معطل کردیا جائے۔
جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ الزام ہے کہ ریڑھی لگائی اور دیگر ریڑھیاں بھی لگوائی جب کہ ان پر بھتہ خوری کا بھی الزام ہے اور آپ صرف قلفی کا بتا رہے ہیں، لہٰذا تین ماہ کی سزا تو پھر بہت کم ہے، اسے زیادہ ہونی چاہئے۔
ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ ریڑھی لگانا کوئی جرم نہیں ہے، عدالت کی معاونت کروں گا، اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جرم ہے، جرم کیوں نہیں ہے؟ آپ کے گھر کے آگے کوئی ریڑھی لگا دے تو وہ جرم نہیں ہے؟
جسٹس طارق جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ بھتے پر دہشت گردی بھی لگتی ہے، یہ نہ ہو کہ پھر وہ بھی لگ جائے۔ ملزم کے وکیل نے کہا کہ بھتہ خوری کا جھوٹا الزام لگایا گیا، اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ میں آکر آج تک کسی نے کہا ہے کہ الزام سچا ہے۔