سویڈش دارالحکومت اسٹاک ہوم میں حال ہی میں قرآن کو نذر آتش کرنے کے معاملے پر سفارتی تنازع شدت اختیار کرگیا جس کے پیش نظر عراقی حکومت نے بغداد میں سویڈن کے سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
سویڈن میں رہنے والے ایک شہری سلوان مومیکا کی جانب سے ایک بار پھر قرآن کی بے حرمتی کرتے ہوئےعراقی پرچم کی تذلیل کی گئی ہے۔
سویڈن میں پھر قرآن پاک کی بے حرمتی کی اجازت دیئے جانے پرعراقی دارالحکومت بغداد میں صبح سویرے سیکڑوں مشتعل مظاہرین نے دھاوا بول کر سویڈن کا سفارت خانہ جلا دیا تھا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں جمعرات کوعلی الصبح سفارت خانے کے کمپاؤنڈ میں مظاہرین کو جھنڈے اورعراقی شیعہ مذہبی اور سیاسی رہنما مقتدیٰ الصدر کی تصویر والے کارڈز لہراتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔
اس واقعے پر سویڈش وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سفارت خانے اور سفارتی عملے کی حفاظت کی مکمل ذمہ داری عراقی حکومت پرعائد ہوتی ہے۔
عراقی حکومت نے 20 مظاہرین کو گرفتار کیا تاہم ساتھ ہی خبردار کیا کہ اگر قرآن پاک کی بے حرمتی ہوئی تو سفارتی تعلقات توڑ لیے جائیں گے۔ جب سوئیڈش حکومت نے قرآن پاک کی بے حرمتی نہیں روکی تو عراق نے سویڈش سفیر نکال دیا۔
سوئیڈن میں عراقی سفیر کو بھی واپس بلایا جا رہا ہے۔
قرآن پاک کی متعدد بار بے حرمتی کرنے والے شخص کا نام سلوان مومیکا ہے، جوعراق کے صوبے موصل کے ضلع الحمدانیہ سے تعلق رکھتا ہے۔
سلوان نے سویڈن میں پناہ حاصل کرنے سے قبل عراقی شہر نینوا میں ملیشیا کی سربراہی بھی کرچکا ہے۔ یہ شخص دھوکا دہی سمیت متعدد کیسز میں عراق کو مطلوب ہے۔
سلوان کئی سال قبل سویڈن فرار ہو گیا تھا اور اس کی حوالگی سے متعلق عراقی حکومت کی جانب سے باقاعدہ طور پر سویڈش حکومت سے درخواست بھی کی گئی ہے
لیکن تاحال سویڈن کی حکومت کی جانب سے سلوان کو عراقی حکومت کے حوالے نہیں کیا گیا ہے۔