باپ بننا کوئی بڑی بات نہیں، بھارت کے شہر سورت کے رہائشی پریتیش ڈیو بھی جڑواں بچوں کے والد ہیں، لیکن خاص بات یہ ہے کہ پریتیش نے کبھی شادی نہیں کی۔
بھارت میں زیادہ تر خواتین اپنا گھر بسانے کیلئے سرکاری نوکری والے لڑکے کی تلاش میں رہتی ہیں، اور پریتیش کی شادی بھی اسی وجہ سے نہیں ہوسکی کہ انہیں سرکاری نوکری نہیں ملی۔
لیکن شادی نہ ہونے کے باوجود بھی ان کی باپ بننے کی خواہش برقرار رہی۔
بالآخر گزشتہ سال سروگیسی کے ذریعے وہ جڑواں بچوں کے باپ بن گئے۔
ان جڑواں بچوں میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی ہے۔
سروگیسی کوکھ کرائے پر لینے کا عمل ہے، جب کوئی جوڑا بچہ پیدا نہیں کرپاتا تو دوسری عورت کے رحم کا سہارا لیا جاتا ہے۔
اس عمل میں دوسری عورت کے ذریعے بچے کو جنم دیا جاتا ہے۔ اس کیلئے ایک شخص کا نطفہ آئی وی ایف کے زریعے عورت کے انڈے میں شامل کیا جاتا ہے۔
پریتیش ان چند خوش نصیبوں میں سے ایک ہیں جنہیں سروگیسی کے ذریعے سنگل باپ بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اب بھارت میں سروگیسی کے نئے قوانین نافذ ہو گئے ہیں۔
پریتیش ان چند لوگوں میں شامل ہیں جو بھارت میں سروگیسی قوانین تبدیل ہونے سے پہلے والدین بنے تھے۔
پریتیش خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں۔
بانجھ پن کے ماہر ڈاکٹر پارتھا باویشی بتاتے ہیں کہ نئے سروگیسی قانون کے نفاذ سے مہینوں پہلے پریتیش ڈیو سمیت کئی افراد نے یہ کارنامہ انجام دیا۔
انہوں نے کہا کہ نئے قوانین کے مطابق سنگل مرد و خواتین، بنا شادی کے ساتھ رہنے والے اور ہم جنس پرست جوڑوں کے لیے سروگیسی کی اجازت نہیں ہے۔
پریتیش کا کہنا ہے کہ میں اس معاملے میں خوش قسمت ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اب مجھ جیسا غیر شادی شدہ شخص سروگیسی کے لیے اہل نہیں ہو سکتا۔
پریتیش ڈیو سورت میں اپنے والدین کے ساتھ رہتے ہیں، وہ بھاؤ نگر میں ایک نیشنلائزڈ بینک کے لیے کسٹمر کیئر سینٹر چلاتے ہیں۔
بچوں کےآںے سے پریتیش کی دنیا بدل چکی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دھیریہ اور دیویا کے آنے سے اب ان کا وقت پہلے سے زیادہ مصروف ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شادی کے لیے لڑکی نہ ملنے پر میرے والدین بہت مایوس ہوئے۔ تاہم جڑواں بچوں کی آمد کے بعد ہمارا گھر خوشیوں سے بھر گیا۔
پریتیش نے کہا کہ ان کی ماں ان کے بچوں کی پرورش میں معاون رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ شاید میرا جیون ساتھی نہ ہو، لیکن اب میرے پاس زندگی گزارنے کے لیے ایک خاندان ہے۔ یہ سب سے بڑی نعمت ہے۔