جنوبی پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کے علاقے تھرمل کالونی میں اپنی تین کم سن بہنوں کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم محمد باسط کا کہنا ہے کہ اس نے قتل کا طریقہ پب جی سے سیکھا۔
امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکا کے مطابق دوران تفتیش پولیس کے دیے گئے بیان میں باسط نے کہا ’پب جی کھیلنے کا شوق ہے جس سے قتل کرنے کا اسٹائل دیکھا۔ بہنوں کو قتل کرتے وقت دماغ پر ایک ہی دھن سوار تھی کہ کسی طرح سے تینوں کو جان سے مار دینا ہے کیونکہ یہ والدین کا زیادہ لاڈ پیار لے رہی تھیں، اور باپ کی تنخواہ انہیں پر خرچ ہوتی تھی جو کہ مجھے اچھا نہیں لگتا تھا‘۔
ملزم نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا کہ اس کے ذہن میں کئی دنوں سے مسلسل چل رہا تھا کہ بہنیں والدین کی زیادہ توجہ اور پیار لے رہی ہیں جب کہ گھر کے مالی حالات بھی ٹھیک نہیں اور ان کے لاڈ پیار پر سب خرچ ہو جاتا ہے۔ اگر یہ نہ رہیں تو ہمارے گھر کے حالات ٹھیک ہوجائیں گے۔
ملزم نے کہا کہ آبائی علاقے تلہ گنگ میں ان کی آبائی زمینیں ہیں، ان کا باپ یہی کہتا تھا کہ وہ شریعت کے مطابق بیٹیوں کو ان کا حصہ دے گا۔ جب کہ ملزم چاہتا تھا کہ بہنوں کو حصہ نہ ملے اور وہ ان زمینوں پر کاشتکاری کرے۔
ملزم نے پولیس کو بتایا کہ وقوعہ کے وقت والد ڈیوٹی پر گئے ہوئے تھے، والدہ بھی گھر موجود نہیں تھیں۔ ایک بھائی گھر میں تھا جسے اس نے چکی پر آٹا لینے کے لیے بھیج دیا تھا۔ ’میں نے اس موقع کو غنیمت جانا اور سوچا کہ اس سے بہتر وقت نہیں ہوگا کہ تینوں کو ٹھکانے لگا دوں‘۔
دو روز قبل جنوبی پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کے علاقے تھرمل کالونی میں تین کمسن بہنوں کا قتل ہوا جنہیں بے دردی سے ذبح کردیا گیا تھا۔
پولیس نے شک کی بنا پر بچیوں کے تین بھائیوں کو حراست میں لیا اور ملزم باسط کو دوران تفتیش مشکوک پایا۔ 12 گھنٹے کی تفتیش کے بعد ملزم نے اعتراف جرم کرکے آلہ قتل برآمد کروا دیا، جس کے بعد آج بدھ کو پولیس نے ملزم کی باضابطہ گرفتاری ڈال دی۔
پولیس حکام کے مطابق ملزم نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ اس نے سب سے پہلے اپنی آٹھ سالہ بہن زہرا اعجاز کو کہا کہ آؤ کوارٹر میں مرغا پکڑتے ہیں جسے آج پکائیں گے۔ اس نے کوارٹر میں لے جاکر اپنی بہن کو رسی سے باندھ دیا اور گھر واپس آکر چھری لی اور پھر جاکر اس سے بہن کو ذبح کر دیا۔ جس کے بعد اس نے اسی بہانے سے سب سے چھوٹی بہن سات سالہ ابیہ کو ذبح کیا۔ ایک گھنٹے بعد دونوں مقتول بچیوں کی بڑی بہن گیارہ سالہ اریشہ کو کہا کہ وہ دونوں پتہ نہیں کہاں چلی گئیں۔ اور انہیں ساتھ ڈھونڈنے کے بہانے اسے بھی کوارٹر لے جاکر ذبح کر دیا۔
ملزم کو (کل) جمعرات کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرکے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔
مظفر گڑھ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) سید حسنین حیدر نے گزشتہ روز میڈیا کو بتایا تھا کہ کرائم سین (جائے وقوعہ) سے ہی ملزم باسط کے خلاف شواہد ملنا شروع ہو گئے تھے۔ ’ملزم کے پاؤں کے ناخنوں میں خون کے ذرات دکھائی دے رہے تھے جس سے شک گزرا۔ کوارٹر متاثرہ فیملی کے زیر استعمال تھا، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ لاشیں گھر میں ہوں اور اہلِ خانہ کو اس کی خبر نہ ہو‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ملزم باسط نے پولیس کو چکما دینے کی پوری کوشش کی اور جس روز بچیاں گم ہوئیں تو رات ساڑھے دس بجے ملزم باسط نے ہی ریسکیو 15 پر کال کرکے پولیس کو اطلاع کی کہ اس کی بہنیں لاپتہ ہیں۔ بعد ازاں وہ پولیس کے ساتھ مل کر بچیوں کو ڈھونڈتا رہا۔‘
ڈی پی او کے مطابق ملزم غیر شادی شدہ ہے جو اپنے والدین کو کئی بار کہہ چکا ہے کہ اس کی شادی کرائی جائے۔ وہ اپنی نوکری سے بھی خوش نہیں تھا۔
ملزم کے والد نے پولیس کو بتایا کہ ’ان کے دو بیٹے شاہ زیب اور باسط پب جی کھیلنے کے شوقین ہیں۔ مجھے پتہ نہیں تھا کہ یہ کھیل اس قدر خطرناک ہے کہ اس کی تینوں بیٹیوں کی جان لے لے گا۔‘