چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت ہوئی اور گواہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر وقاص ملک کا بیان قلمبند ہوگیا جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کے فیصلے کیخلاف عمران خان کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ اس کے علاوہ انسداد دہشتگردی عدالت نے سربراہ تحریک انصاف کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔
کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن اور بیرسٹرگوہر کے جونیئر وکیل پیش ہوئے۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ سینئر وکلا نہیں آئے، سماعت میں وقفہ کیا جائے۔
جس کے بعد عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت میں ساڑھے 9 بجے تک وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد جب سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے جبکہ چیرمین پی ٹی آئی کے وکلاء پیش نہیں ہوئے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس نے کیس کی سماعت میں دوسری بار 11 بجے تک وقفہ کیا۔
اس سے قبل عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی گئی جس پر الیکشن کمیشن کے وکلاء نے اعتراض اٹھایا۔
وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ صبح کہا گیا تھا کہ خواجہ حارث پیش ہوں گے۔
معان وکیل پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث کے معاون وکیل نے درخواست دائر کی ہے، گوہرعلی کے عزیز وفات پا گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے چیرمین پی ٹی آئی کے وکالت نامے کی فہرست پڑھی اور کہا کہ عمران خان کا ایک بھی وکیل پیش نہیں ہوا۔
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز کا کہنا تھا کہ چیرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کی ایک فوج آتی ہے، شیر افضل مروت، نعیم پنجوتھا، انتظار پنجوتھا اور خواجہ حارث وغیرہ کہاں ہیں، آج ایک وکیل بھی پیش نہیں ہوا۔
جس کے بعد عدالت نے عمران خان کے سینئیر وکلا کو پیش ہونے کی ہدایت کی۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی بھی سینیئر وکیل پیش ہوتا ہے تو گواہان کا بیان قلمبند کردیں گے۔
وقفے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوگئے۔
الیکشن کمیشن کے وکلاء سعد حسن اور امجد پرویز بھی عدالت پہنچے۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہونا ہے اس لئے ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ توشہ خانہ کیس مزید استثنیٰ کی درخواستوں پر نہیں چل سکتا۔
جج نے مزید کہا کہ توشہ خانہ کیس میں شہادتیں ریکارڈ کروا لیں، عدالت کس بنیاد پر حاضری سے استثنیٰ منظور کرے۔
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز بولے قانون کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی موجودگی میں شہادتیں ریکارڈ ہونی ہیں۔
جج نے کہا کہ آپ گواہان کی شہادتیں ریکارڈ کریں، میں خواجہ حارث کو نمائندہ مقرر کر رہا ہوں۔
اس موقع پر خواجہ حارث نے کہا کہ فیصلے پر میرا اعتراض آپ لکھ لیں۔
جج کی ہدایت پر الیکشن کمیشن کے پہلے گواہ وقاص ملک کا بیان قلمبند ہونا شروع کیا گیا۔ عدالت میں گواہ وقاص ملک کا بیان قلمبند ہونے سے قبل حلف لیا گیا۔
گواہ وقاص ملک نے بتایا کہ میں 2022 میں بطور ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر تعینات تھا، مجھے الیکش کمیشن نے بذریعہ خط 7 نومبر 2022 کو اختیار دیا۔
وقاص ملک کے مطابق الیکشن کمیشن نے ملزم کے اکاؤنٹس کی تفصیلات اور کیبنٹ ڈویزن سے توشہ خانہ کی تفصیلات کیلئے خط لکھے۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے اس موقع پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جو ریکارڈ منگوایا وہ وقاص ملک کے ذریعے نہیں منگوایا۔
اس موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے اثاثوں سے متعلق کلیرڈ دستاویزات عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی۔
جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اب دستاویزات کو حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔
گواہ وقاص ملک نے اپنی بات دوبارہ شروع کی اور کہا کہ ملزم نے 2018,19 میں الیکشن کمیشن میں بتایا کہ 4 تحائف توشہ خانہ سے لیے، ملزم کی جانب سے 21.5 ملین سے زائد کا چالان جمع کروایا گیا۔
گواہ نے مزید بتایا کہ توشہ خانہ کی جانب سے تحائف کی مالیت کا اندازہ 107ملین سے زائد تھا، ملزم نے موقف اپنایا کہ وہ تحائف 58 ملین میں 2018,19 میں فروخت بھی کرچکے ہیں۔
گواہ وقاص ملک کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی 58 ملین روپے کی بینک الفلاح سے ٹرانزیکشن کاغذات سے ثابت نہیں۔ عمران خان نے دوران سماعت الیکشن کمیشن میں کوئی رسید یا خریدار کا ریکارڈ پیش نہیں کیا، حقائق بتاتے ہیں کہ چیرمین پی ٹی آئی نے جھوٹے دستاویزات اور بیان الیکشن کمیشن میں دیا۔
وقاص کا مزید کہنا تھا کہ 2019-20 میں چیئرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو موقف دیا کہ 3 قیمتی تحائف خریدے جو اسی سال فروخت کردیے، عمران خان نے خود کہا کہ تینوں تحائف 2019-20 میں اپنے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے۔ انھوں نے اسی سال ہی تینوں تحائف کسی کو منتقل کردیے تھے۔
گواہ نے مزید کہا کہ کسی شخص کو توشہ خانہ سے تحفہ منتقل ہو تو الیکشن کمیشن کے فارم بی میں درج کیا جانا ضروری ہے۔ چیرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے فارم بی میں تحائف کی منتقلی کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
توشہ خانہ کیس کے پہلے گواہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر وقاص ملک کا عدالت میں بیان قلمبند ہوگیا۔
پی ٹی آئی وکلاء کے بار بار بولنے پر جج ہمایوں دلاور نے اظہارِ برہمی کیا۔
جج نے پی ٹی آئی وکلاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت کو کنڈکٹ نہ سکھائیں، اپنا رویہ دیکھیں۔
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے اپنے اعتراضات عدالت میں درج کروا دیے، وکیل کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کیس میں گواہ نے اپنی مرضی سے بیانات قلمبند کروائے، گواہ پر کسی قسم کا دباؤنہیں تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس قابل سماعت قرار دینے کے ٹرائل کورٹ فیصلے کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی عدالت سے جاری حکم نامہ میں عدالت کا کہنا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ یہ نظرثانی کا دوسرا راؤنڈ ہے، پہلے مرحلے میں اس عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کو منظور کیا۔
حکم نامہ کے مطابق درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے آٹھ قانونی سوالات کیساتھ معاملہ واپس ٹرائل کورٹ کو بھجوایا۔ درخواست گزار کا موقف ہے کہ ٹرائل کورٹ نے اس عدالت کی طرف سے دیے گئے وقت سے پہلے ہی فیصلہ سنادیا۔
عدالت عالیہ نے حکم نامہ میں مزید کہا کہ درخواست گزار کا یہ بھی موقف ہے کہ انہیں ٹرائل کورٹ میں شنوائی کا مناسب موقع نہیں دیا گیا، وکیل کے مطابق ٹرائل کورٹ اس عدالت کے بھیجے گئے سوالات کا مناسب جواب نہ دے تو معاملہ کسی اور کورٹ کو بھجوایا جاتا ہے۔
حکم نامہ میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے وکیل نے اس معاملے پرسپریم کورٹ کےفیصلے کا بھی حوالہ دیا۔ درخواست گزار کے وکیل دلائل سننے کے بعد عدالت فریقین کو نوٹس جاری کررہی ہے، کیس کی آئندہ سماعت اگلے ہفتے میں کسی ایک دن مقرر کی جائے گی۔
اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمے کی سماعت ہوئی۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی آج لاہورہائیکورٹ میں پیش ہورہے ہیں اس لئے فاضل عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی، عدالت نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔
عدالت نے کیس کی سماعت 22 اگست تک ملتوی کر دی، عدالت میں شریک ملزم اسد عمر بھی پیش ہوئے۔