مسلم لیگ (ن) کے رہنما مصدق ملک کا کہنا ہے کہ اعظم خان کا بیان ایک طرف مگر جلسوں میں سائفر کو لہرانا ہی سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، جس پر سزا ہوسکتی ہے، رہنما پاکستان بار حسن رضا پاشا کا کہنا ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں 7 سے 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے توانائی و پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ مان لیں اعظم خان کل کہہ دیں کہ بیان دباؤ میں دیا، ہوسکتا ہے کہ اعظم خان کہہ دیں کہ زبردستی بیان لیا گیا، سائفر تو ایک حقیقت ہے۔
مصدق ملک نے کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی تو ہوئی ہے، سائفر کو جلسوں میں لہرایا گیا، سائفر سے ایک ملک سے تعلقات متاثر ہوئے، سائفر کے گم ہونے پر بھی آفیشل سیکریٹ ایکٹ لگتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے امور پر سفیروں کو ڈیمارش کیا جاتا ہے، خفیہ دستاویز کو پبلک کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے، وعدہ معاف گواہ بنانا تفتیشی ٹیم کی صوابدید ہے۔
مصدق ملک نے مزید کہا کہ اعظم خان اپنے بیان سے مکر جائیں تو بھی فرق نہیں پڑتا، سائفر خفیہ کوڈ میں وزارت خارجہ آتا ہے، سائفر تک رسائی چند اعلیٰ افسران تک ہوتی ہے۔
اس موقع پر پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا نے کہا کہ 164 کا بیان ریکارڈ کرنے کا طریقہ کار مختلف ہے، مجسٹریٹ ملزم کی ہتھکڑی کھلواکر پولیس کو باہر بھیج دیتا ہے، مجسٹریٹ تنہائی میں ملزم کا بیان ریکارڈ کرتا ہے، مجسٹریٹ کہتا ہے کہ بیان آپ کے خلاف بھی استعمال ہوسکتا ہے۔
حسن رضا پاشا نے مزید کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر سزائے موت ہوسکتی ہے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں 7 سے 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے، کوئی دستاویز غائب ہونے کی سزا 3 سال قید ہے، سائفر کو عوام میں لہرانا آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری نے کہا کہ اعظم خان جون سے لاپتہ تھا، اعظم خان کے اہلخانہ نے گمشدگی کا مقدمہ درج کرایا، اعظم خان کے اہلخانہ نے 18جولائی کو مقدمہ واپس لے لیا، 18 جولائی کو ہی اعظم خان کا بیان سامنے آیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ اعظم خان عدالت میں آکر کیا کہتے ہیں، سائفر تک رسائی 4 افراد کو ہوتی ہے، دیکھنا ہوگا کہ اعظم خان کے بیان میں کتنی صداقت ہے۔