سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر نااہل قرار دیا جاسکتا ہے، مگر ان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ اور توشہ خانہ جیسے سنگین مقدمات بھی ہیں، جن میں ان کو سزا ہوسکتی ہے، آنے والی حکومت کو آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام لینا ہوگا، آئی ایم ایف پروگرام سے معاشی اصلاحات کا موقع ملتا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سکریٹ ایکٹ کیس چل رہا ہے، سائفر بھی ایک خفیہ ڈاکومنٹ ہوتا ہے۔
پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ امریکا پاکستان کا پر خلوص دوست نہیں، امریکا پاکستان سے اپنے مفاد کے لیے تعلقات رکھتا ہے، کوئی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتا، یہ کہنا درست نہیں کہ امریکا نے حکومت تبدیل کرادی۔
عمران خان سے متعلق سوال پر سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے امریکا میں لابی کمپنی ہائر کی ہوئی ہے، پی ٹی آئی نے امریکا سے تعلقات بنانے کی کوشش بھی کی، چیئرمین پی ٹی آئی کا رجیم چینج کا دعویٰ غلط تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 190ملین پاؤنڈ کا مضبوط کیس ہے، یہ کہتے تھے کہ میرے علاوہ سب کرپٹ لوگ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں کرپشن ختم نہ ہوئی اور کچھ اچھا نہ ہوا، ان کی اہلیہ نے جیولری لی، کہا گیا آڈیو ٹیپ جعلی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کی گھڑی بیچی، 2 کروڑ روپے ادا کرکے گھڑی 20 کروڑ میں بیچی گئی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ، توشہ خانہ اور 9 مئی کے مقدمات اہم ہیں، عمران خان کے دعوے پی ٹی آئی والے بھی تسلیم نہیں کرتے، پی ٹی آئی کا ووٹر جانتا ہے کہ سائفر کوئی سازش نہیں، آفیشل سیکریٹ ایکٹ پر یہ نااہل ہوسکتے ہیں۔
ن لیگ کے رہنما نے کہا کہ فواد حسن فواد ڈھائی سال تک بے گناہ جیل میں رہے، فواد حسن فواد آج بھی کہتے ہیں کہ نوازشریف نے کچھ نہیں کیا، فواد حسن فواد پر بھی بہت دباؤ تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے خسارے میں ہے، چوری نہیں روک سکتے، پی آئی اے کی نجکاری سے آئی ایم ایف نے نہیں روکا، آئی ایم ایف کی شرائط کڑوا سچ ہیں، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ایکسچینج ریٹ ایک ہونا چاہیئے۔
مہنگائی کے حوالے سے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ غریب مہنگائی سے پس رکھے ہیں، قیمتوں میں اضافے کا بوجھ عوام پر ڈالنا مجبوری ہے، مہنگائی کا بوجھ حکومت خود نہیں اٹھاسکتی، آئی ایم ایف پروگرام کے ٹریک پر رہنے سے بہتری ہوگی، ہمیں آئی ایم ایف کے ایک اور پلان میں جانا ہوگا، نئی حکومت کو آئی ایم ایف پروگرام میں جانا پڑے گا۔ آئی ایم ایف پروگرام سے معاشی اصلاحات کا موقع ملا ہے۔
انتخابات کے حوالے سے سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ عام انتخابات نومبر میں ہوجائیں گے۔